جو عمدگی سے زیب تن کیا گیا ہو عورت کے حسن ذوق کی عکاسی کرتا ہے۔
v اپنے خاوند کے جذبات کا احترام کرو۔ اس کی ضروریات کا خیال رکھو۔ اس کے مطالبے سے پہلے اس کی ضروریات پوری کرنے کی جستجو کرو۔ اس کے ہنسنے سے محبت کرو۔ اگر اس کا تعلق اہل ادب سے ہے تو اس کے کاغذات اور کتابوں کو ترتیب سے سجا کر رکھو۔ اس کے قلم دوات کو صاف ستھرا رکھو۔ ہر کام خود کرو کیونکہ نوکر چاکر اپنے آقا کی محبت کا اتنا پاس نہیں رکھ سکتے جتنا کہ تم کرسکتی ہو۔
v اپنی سہیلیاں بنانے میں ذرا حسن ذوق سے کام لو۔ دیکھنے والا انہیں دیکھ کر تمہاری قدرو منزلت جان لے۔ لیکن یاد رکھنا!تمہاری سہیلی کا تمہارے ہاں چاہے جس قدر مقام ہو وہ تمہارے گھرکی ہر چیز سے باخبر نہ ہو۔ خصوصاً جو تمہارے عیب ہیں ان سے چھپا کے رکھو۔
v دسترخوان پر تم جب بھی بیٹھی ہو تمہارا ظاہری منظر ایسا ہو کہ خوشی اور شادمانی کی کیفیت میں مبتلا کردے۔ کیونکہ اگر چہرے پر تیوری چڑھی ہوتو نظام ہضم خراب ہوتا ہے اور ہاضمے کی خرابی سے صحت گرنے لگتی ہے۔
v دیگر خواتین کے لیے عمدہ نمونہ بن جاؤ۔ اپنے خاوند سے محبت کرو‘ اسے مصائب میں تسلی دو‘ اس کی عزت و احترام کرو‘ اس کی غلطیاں نظر انداز کردو۔ اس کی طرف سے پہنچنے والی ہر بات جھیلو۔
ماں باپ کی اولاد کوچند مفید نصیحتیں:
امامہ بنت حارث کی اپنی بیٹی کو نصیحت:
امامہ بنت حارث تغلبیہ کا شمار عرب میں فضل و کمال رکھنے والی عورتوں میں ہوتا ہے اور اخلاق اور وعظ و نصیحت کے حکیمانہ اقوال بہت مشہور و معروف ہیں جب کندہ کے بادشاہ حارث بن عمرو نے امامہ بنت حارث کی بیٹی ام ایاس بنت عو ف سے شادی کی تو اس دانا ماں نے اپنی پیاری بیٹی کو سہاگ رات کے موقع پر قیمتی وصیتیں کیں۔
میری پیاری بیٹی ! اگر باادب اور شائستہ ہونے کی وجہ سے کسی کووصیت سے بالا تر سمجھا جاتا تو وہ تیری ہی ذات ہوتی ۔ لیکن یہ وصیت ایک عقل والے کے لئے یاد دہانی ہوتی ہے اور غفلت کرنے والے کے لئے تنبیہ ہوتی ہے۔
اے میری پیاری بیٹی ! اگر ماں باپ کی دولت کے باعث کوئی عورت