اپنے خاوند سے مستغنی ہوسکتی تو وہ تم ہی ہوسکتی تھی۔ لیکن میری بیٹی !ہم مردوں کے لئے پیدا کی گئی ہیں جس طرح وہ ہمارے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔
پیاری بیٹی ! جس ماحول میں تم نے جنم لیاتھا آج تم اس سے جدا ہورہی ہو اپنے جانے پہچانے گھر اور مانوس ساتھیوں کو تم چھوڑ کر ایک اجنبی گھر اور نا آشنا ساتھی کے پاس جارہی ہو ‘جو کہ تیرا بادشاہ بن گیا ہے اگرتو اس کی مملوکہ لونڈی بن کر رہے گی تو وہ جلد ہی تیرا خادم بن جائے گا، میری چند نصیحتیں یاد کر کے اپنے ساتھ لیتی جاؤ وہ تیرے لئے بہت کار آمد ثابت ہوں گی۔
v پہلی اور دوسری یہ کہ اپنے خاوند کے ساتھ صبر و شکر کے ساتھ رہنا ‘ خندہ پیشانی سے اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں لگی رہنا، کیونکہ صبر و شکر میں دل کو راحت ملتی ہے اور خندہ پیشانی سے ملنے سے رب کی رضا حاصل ہوتی ہے۔
v اس کی نگاہوں کو سمجھنا اور اس کے ناک کی جگہ کو اپنے جسم سے معلوم کرلینا ایسا نہ ہو کہ اس کی آنکھیں تمہارے کسی عیب پر پڑجائیں اور اس کی ناک تجھ سے اچھی خوشبو ہی نہ سونگھے۔
اے میری بیٹی! یہ جان رکھ کہ حسنوں میں سب سے اچھا حسن سرمہ ہے اور سب سے اچھی مطلوب چیز پانی ہے۔
v اس کے کھانے کے اوقات معلوم کرلینا ،اور جب وہ سو رہا ہو تو خاموش رہنا ، اس لئے کہ بھوک کی گرمی غصہ کو برانگیختہ کرتی ہے اور آرام میں خلل اندازی نفرت اور عداوت کا سبب بن جاتی ہے۔
v اس کے گھر‘مال‘ نوکر چاکر ‘ اور اہل و عیال کی حفاظت کرنی ہے اس لئے کہ مال کی حفاظت میں تیری عزت کا راز ہے اور خادموں اور اہل و عیال کی حفاظت میں گھریلو زندگی اچھی طرح گزر سکتی ہے۔
v اس کا کبھی بھی کوئی راز فاش نہیں کرنا اور اس کے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرنا کیونکہ اگر تو نے اس کا کوئی راز فاش کیا تو تو بھی اس کی بیوفائی سے امن میں نہیں رہے گی۔ اور اگر تو اس کے حکم کی نافرمانی کرے گی تو اس کے دل کو غصہ دلائے گی اور اگر وہ کبیدئہ خاطر ہو تو اس کے سامنے خوشی کا اظہار نہ کرنا اور جب وہ خوش ہو تو اس کے سامنے رونے نہ بیٹھ جانا، اس لئے کہ پہلی عادت بد تمیزی کی ہے اور دوسری سے اس کو کوفت ہوگی ، سب سے زیادہ اس کے ادب و احترام