ازدواجی حلاوت تو ماہ عسل کے اختتام پر ختم ہوجاتی ہے۔ اگر تم ازدواجی زندگی میں مزید اور بھرپور حلاوت چاہتی ہو تو میری ان باتوں کو پلے باندھ لو۔
v ایسی عادات اپنانے کی کوشش کرو جنہیں تمہارا خاوند پسند کرتا ہے اور وہ عادات تمہارے خاوند کو تمہاری محبت پر ابھارتی ہیں۔
v کسی کو بھی اس بات کا موقع نہ دو کہ فلاں اپنے خاوند کو تم سے زیادہ سمجھتی ہے۔ ایسے لوگوں کی باتوں کی طرف توجہ نہ دو جو ازراہِ نصیحت تمہارے سامنے تمہارے خاوند پر تنقید کریں۔ بلکہ انہیں اپنا سب سے بڑا دشمن خیال کر۔
v اگر تمہیں اپنے خاوند کی کسی غلطی یا کوتاہی کا علم ہو تو اسے نظر انداز کردو اور اسے بہت برا نہ سمجھتی رہنا۔
v اس بات کا یقین کرلو کہ تم مرد کا مقابلہ مردانہ اسلحے سے نہیں کرسکتی‘ کیونکہ یہ تمہارے نازک ہاتھوں پر بوجھل ہوگا اور تم اسے اٹھا نہ سکو گی۔ بلکہ یاد رکھنا تمہارا اسلحہ تمہارا حسن و جمال‘ اطاعت‘ فرمانبرداری‘ بردباری‘ نزاکت‘ وقار‘ خود اعتمادی‘ شرم و حیا اور آنسو ہیں۔
شاید کہ تم انہیں کمزور اسلحہ خیال کرو لیکن یاد رکھنا یہ اسلحہ اور ہتھیار سخت سے سخت طبیعتوں کو بھی جھکنے پر مجبور کردیتا ہے۔
v گھر کے اندر مصائب کو اس قدر اہمیت نہ دو کہ وہ بڑے لگنے لگیں۔ مصیبت کے گرنے کے بعد غم اور حزن و ملال کے آگے ہتھیار نہ ڈالو۔ تمہارے خاوند کے لیے گھر سے باہر محنت و کوشش کرنا کافی ہے۔ تم گھر کے اندر تسلی اور شادمانی کا سامان پیدا کرو۔ ہر حال میں اسے تسلی دو اور ہر مسکراہٹ سے اس کا استقبال کرو۔ دل میں اللہ کی یاد کی کیفیت پیدا کرو۔
v اپنے خاوند کے ماضی کے اسرار کی کھود کر ید نہ کرو۔ کیونکہ جو ہونا تھا وہ ہوچکا لیکن اگر تم ان پر مطلع ہوگی تو یہ تمہاری زندگی کی حرکت کو جامد کردیں گے۔
اتنا ضرور یاد رکھو! کہ تمہارا خاوند بھی انسان ہی ہے اور اس کی جیب کا خصوصی خیال رکھنا۔اس کے مال کو اپنے زیورات اورسامان آسائش میں ختم نہ کردینا۔ بلکہ اپنی ضرورت کے بقدرانہیں خرچ کرنا۔ اس سے زائد فضول خرچی ہوگی‘ جس کی اجازت نہیں۔ یاد رکھنا!سادہ لباس