ساس کے دل میں اکثر یہ وہم پیدا ہوتا ہے کہ بہو میرے گھر کی چیزیں والدین کے گھر بھیجتی ہے ۔
پانچواں سبب:
ساس اپنا زمانہ بھول جاتی ہے کہ وہ بھی ایک بہو تھی اوراس کی ساس کا اس کے ساتھ کیسا برتاؤ تھا ،اگر وہ اپنا زمانہ یاد رکھے تو وہ اپنی بہو کو بھی ایک انسان سمجھے گی اور اس سے اچھا سلوک کرے گی ۔
چھٹا سبب:
جب بھی کسی معاملہ میں ذرہ سا وہم ہوجائے تو پھر بدگمانیوں کا سلسلہ شروع ہوجاتاہے اور اس سے نئی نئی باتیں بننا شروع ہوجاتی ہیں۔
ساتواں سبب:
بہت سی ساسیں تلخ مزاج ہوتی ہیں اور اپنی اس تلخ مزاجی کی وجہ سے نہ خود آرام سے رہتی ہیں اور نہ ہی بہو کو رہنے دیتی ہیں،ہربات پر طنز کرتی ہیں، بہو کب تک صبر کرے گی ،وہ بھی مجبوراً جواب دیتی ہے ،نتیجۃً جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں ۔
نندوں کی ناراضگی کی وجہ:
یہی حالت نندوں کی بھی ہے کہ بھابی کے گھر میں آنے کے بعد وہ ماں کے زمانے کی طرح آزاد نہیں رہتیں ،وہ گھر کی کسی چیز کو آزادانہ طور پر استعمال نہیں کرسکتیں ‘اس خوف کی وجہ سے کہ بھابی کچھ کہہ نہ دے،اور یہ بات ان کی طبعیت کے خلاف ہوتی ہے‘ جس کی وجہ سے وہ بھی بھابی سے نفرت کرتی ہیں اور ماں اور بھائی کو اس کے خلاف ابھارتی ہیں ،اور خود بھی اس سے جھگڑتی ہیں ۔
لڑائی جھگڑے کے اسباب بہو کی طرف سے:
بہو ایک نادان اور ناتجربہ کار لڑکی ہوتی ہے جو گھریلو امور میں کسی قسم کا تجربہ نہیں رکھتی کہ کس بات پر بولا جائے‘ کس بات پر خاموش رہا جائے، اور کس طرح بڑی بات کو معمولی بنایا جائے، ان چیزوں کو نہیں سمجھتی۔وہ ہمیشہ اپنے خاوند کو اپناتابعدار ہی دیکھنا چاہتی ہے،ساس یا کسی اور کا تابعدار ہو یہ اس کو گوارا نہیں۔
وہ اس بات کو بخوبی جانتی ہے کہ ساس میرے ہر کام کی نگرانی اور اس پر نکتہ چینی کرے گی ،وہ اس طرح سمجھتی ہے کہ ساس بھی میری طرح اس گھر میں بہو بن کر آئی تھی ‘جتنا اختیار اس گھر پر اُس کا