نا … کہ گوشت کا اکثر حصہ گل جائے گا ‘ ہڈیاں باقی رہ جائیں گی۔اسی طرح دماغ کے خلیات کو کاہلی اور جمود کی عادت ڈال دو ‘دماغ کی کوٹھریاں سکڑ جائیں گی اور ذہنی قویٰ میں انحطاط رو نما ہوگا اور نکمے ہوجائیں گے۔
اس لئے زندگی کی کسی منزل ‘ کسی موڑ پر قدرت کا یہ قانون نہ بھولئے … ’’ کام لو ؛ ورنہ واپس دے دو‘‘ ۔
محنت کے ساتھ آرام بھی ضروری ہے:
محنت کی اہمیت سے کسے انکار ہوسکتاہے ؟
زندگی کی ہر کامیابی کا راز محنت میں ہے ۔جس نے محنت سے جان چرائی وہ کچھ نہ بن سکا ‘وہ کچھ نہ پاسکا۔زندگی کے ہر میدان میں کامیابی محنت ہی کی مرہون منت ہے ۔لیکن اس حقیقت کے ساتھ یہ بھی روشن حقیقت ہے کہ محنت کے ساتھ آرام بھی اتنا ہی ضروری ہے ۔
محنت کے بعد قدرے آرام کرنا کلید کامیابی ہے ۔لیکن صحیح طریقے سے آرام کرنا چاہئے ۔بدن کو ڈھیلا رکھ کر گھنٹہ ‘آدھ گھنٹہ آرام کرنا دس گھنٹے کی ایسی نیند سے زیادہ تازگی بخش ہوتاہے جس میں جسم اور دماغ تناؤ کی حالت میں ہوں ۔اس کے لئے دماغی یکسوئی اور زندگی کے متعلق صحیح نفسیاتی نقطہ نظر ضروری ہے ۔
یکسوئی کی حالت میں آپ سکون سے آرام لے سکتی ہیں ، تمام تشویش و پریشانی دور ہوجاتی ہے اور جسم کو طاقت و تازگی حاصل ہوتی ہے ۔
غذاؤں اور دواؤں کی حیثیت محض ثانوی ہے ۔
کام کرنے اور خاص طور پر زیادہ کام یا دماغی کام کرنے کے لئے ضروری ہے کہ آدمی کو کام کرنے کا صحیح طریقہ معلوم ہو۔زیادہ کام کے لئے ‘ جس میں وقت بھی زیادہ درکار ہوتاہے‘جسمانی اور دماغی قوت بھی زیادہ صرف ہوتی ہے‘ اپنی صحت کے ساتھ انصاف کرنا اور بھی ضروری ہوجاتاہے۔
اگر آپ کو تھکن کا احساس ہر وقت رہتاہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے کاموں کو ذہن سے ہم آہنگ نہیں کرسکیں۔زیادہ کام کرنے سے جسم ضرور تھک جاتاہے، لیکن کام کی تکمیل کے بعد جو ذہنی سکون اور خوشی حاصل ہوتی ہے وہ بآسانی اس تکان کا بدل بن سکتی ہے ۔
جو لوگ کام ختم کرلینے کے بعد ایسی تھکن محسوس کرتے ہیں‘وہ چاہے جسم کو آرام دے لیتے ہوں ، لیکن دماغ کو آرام نہیں دیتے، ایسے لوگ ذمہ