محنت کی عادت ڈالیے‘ یہ آپ کوچست بھی رکھے گی اور دنیا و آخرت کی کامیابی کی ضمانت بھی دے گی۔ یاد رکھیے! وہی اقوام عالم میں ترقی کرتی اور کامیاب ہوتی ہیں جو اپنا حوصلہ بلند رکھتی ہیں‘ کاہل اور سست قومیں غلام‘ پسماندہ اور ذلیل سمجھی جاتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کام کے اندر پسندیدگی اور ناپسندیدگی کا جذبہ کیسے پیدا کیا جائے؟ اس کا آسان سا جواب یہ ہے کہ اپنے ذہن کو اس کی پسندیدگی کے بارے ترغیبات دینا شروع کردیں۔ ذہن کو اس کام پر اکسائیں یہ آپ کے پورے وجود کو اس کام پر آمادہ کردے گا۔
ذہن میں اس بات کو بار بار دہرائیے کہ اگر دوسرے لوگ ہر کام خندہ پیشانی سے کرسکتے ہیں تو میں کیوں نہیں کرسکتی۔ ان شاء اللہ میں ضرور کروں گی اور ان سے بہتر طور پر کروں گی۔
یہی جذبہ آپ کی کام سے دلچسپی بڑھائے گا اور آپ کی کام میں مستعدی اور چستی بڑھ جائے گی۔ کام کرکے آپ خود اطمینان حاصل کریں گی۔ کام سے اکتانے کی بجائے آپ خود محنت کی دعوت دینے والی بن جائیں گی۔
طاقت ‘صلاحیت اور کارکردگی کا آپ سرچشمہ بن جائیں گی۔ اگر یہی اوصاف نہ ہوتے تو آپ اپنے آپ کو بیمار محسوس کرنے لگتیں۔
یہ بھی یاد رکھیے کہ!
’’بے سود فکر و تشویش بیماری پیدا کرتی ہے‘‘
یعنی بلاوجہ سوچنا اور بیماری لازم و ملزوم ہیں۔ بیماری کا علاج یہی ہے کہ انسان کام میں لگ جائے‘ اس سے تمام ذہنی بیماریوںسے تحفظ ملتا ہے۔
جو کام کیجئے‘ دھن اور دھیان سے کیجئے۔ دلچسپی‘ ذوق اور شوق سے کیجئے‘ آپ کو مشقت والے کام میں بھی لطف محسوس ہوگا۔ جسمانی نشاط بڑھے گا۔ ہر لمحے چستی میں اضافہ ہوگا۔
کام لو ؛ورنہ واپس دے دو!
مشہور مفکرڈاکٹر مارڈن نے اپنی کتاب ’’زندگی اور عمل‘‘ میں لکھا ہے :
’’کام لو ورنہ واپس دے دو ! قدرت کا یہ قانون دماغی خلیات پر بھی حاوی ہے اور جسم کی ان کوٹھریوں پر بھی جو کامیابی کی صفات مثلاً محنت‘ہمت اور ابتدائے کار کی مالک ہیں۔قدرت وہ چیز ہم سے واپس لے لیا کرتی ہے جسے ہم استعمال نہیں کرتے‘کام میں نہیں لاتے۔
ہم اسی چیز کو اپنے قبضے میں رکھ سکتے ہیں جسے ہم ہمیشہ کام میں لاتے رہیں ۔اپنے بازؤں کو کئی مہینے حرکت نہ دو‘ نتیجہ کیا ہوگا ؟… یہی