چاندنی اور آنکھوں کی ٹھنڈک بنایا ، رحمت وبرکت کی دلیل اور شفقت ومحبت کی نشانی قرار دیا ،فخر انسانیت سرکار دوعالم حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس کے ہاں کوئی بیٹی پیدا ہواور وہ اسے زندہ دفن نہ کرے ،نہ اس کی توہین ہونے دے اور نہ بیٹے کو اس پر ترجیح دے ،اسے اللہ جنت میں داخل کرے گا‘‘۔
صحیح مسلم کی ایک اور روایت میں ہے :
’’جس کے ہاں لڑکیا ں پیدا ہوں اور وہ ان کی اچھی طرح پرورش کرے تو یہی لڑکیا ں اس کے لئے دوزخ سے آڑ بن جائیں گی‘‘۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ بھی ارشاد گرامی ہے :
’’جس نے دو لڑکیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بلوغ کو پہنچ گئیں تو قیامت کے روز میںاور وہ اس طرح آئیں گے جیسے میرے ہاتھ کی دو انگلیاں ساتھ ساتھ ہیں‘‘۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ فرماتے ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگشت شہادت کو ساتھ والی انگلی کے ساتھ ملا کر دکھایا ،ان دونوں انگلیوں میں چھوٹا بڑا ہونے کے اعتبار سے تو کچھ فرق ہے لیکن ہیں بہر حال دونوں ساتھ ساتھ۔اسی طرح نبی اور امتی کے درمیان مقام اور مرتبے کے اعتبار سے فرق تو ہوگا لیکن امتی کے لئے یہ کوئی کم خوش نصیبی ہے کہ وہ جنت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو گا ؟
یہ صرف زبانی باتیں نہ تھیں ،ہمارے آقا کا عمل بھی یہی تھاکہ آپ اپنی بیٹیوں کے لئے ’’بضعۃ منی‘‘ (میرے جگر کا ٹکڑا)کے الفاظ استعمال فرماتے،سفر سے واپس تشریف لاتے تو مسجد کے بعد سب سے پہلے اکثر وبیشتر اپنی نور چشم سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے جاتے اور جب سیدہ ملنے کے لئے حاضر ہوتیں تو کھڑے ہوکر استقبال فرماتے، ان کے لئے چادر بچھاتے اور اصرار کرکے ان کو چادرپر بٹھاتے ۔
………………
اسلام سے پہلے کے عرب معاشرہ میں لڑکی کی پیدائش کو بہت بڑا عیب شمار کیا جاتاتھا،زمانہ جاہلیت کے ہوس زدہ اور شرک خوردہ انسانوں کی سوچ یہ تھی کہ وہ لڑکی کی ولادت پر بحر ندامت میں ڈوب جاتے تھے،ان کے خیال میں لڑکی کو زندہ رہنے کا حق حاصل نہیں تھا۔اس