’’وَمِنْ آیٰتِہٖ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْا اِلَیْھَا‘‘
’’اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہارے نفوس میں سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو‘‘
امام ابن القیم الجوزیہ ؒ بیوی کے ساتھ جماع کے فائدے ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’اس میں کمال لذت بھی ہے اور بیوی پر احسان کی تکمیل بھی …اس میں حصول اجر بھی ہے اور ثواب صدقہ بھی…فرحت نفس بھی ہے فضول سوچوںکا زوال بھی…روح کی خفت بھی ہے اور ثقل کی دوری بھی… بدن کی خفت بھی ہے اور جسم کا اعتدال بھی…صحت کا حصول بھی ہے اور بیماریوں کا علاج بھی…جب یہ خوشگوار چہرے ،نرم اخلاق،بے پناہ عشق، بھرپوررغبت اور ثواب کی امید کے ساتھ ہوتوکوئی چیزاسکامقابلہ نہیںکرسکتی اور خاص طور پر جب لذت کمال کی موافقت کرے ، کیونکہ لذت اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتی جب تک ہر ہر جزو بدن اپنے اپنے حصہ کی لذت نہ لے لے ،پس آنکھ محبوب کو دیکھ کر لذت اٹھاتی ہے ،کان اس کے کلام کو سنتے ہیں ،ناک اس کی خوشبو سونگھتی ہے ،منہ اس کو چومتا ہے، ہاتھ اس کو چھو کر لذت حاصل کرتا ہے ،ہر طالب کو اس کی مطلوبہ چیز مل جاتی ہے ، لیکن اگر ان میںسے ایک چیز بھی کم ہوتو نفس کو اس سے قرار حاصل نہ ہوگا اور وہ اس کا متلاشی رہے گا اور مکمل سکون حاصل نہ کرسکے گا،قرآن مجید میں عورت کو اسی وجہ سے’سکن‘ کہا گیا ہے کہ اس میں نفس کا سکون ہے ،فرمایا:
’’وَمِنْ آیٰتِہٖ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوْا اِلَیْھَا‘‘
’’اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہارے نفوس میں سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو‘‘۔
بیوی کے حقوق ادائیگی اور اس کے ساتھ حسن سلوک کی ترغیب دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’خیرکم خیرکم لاھلہ وانا خیر لاھلی‘‘
’’تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو اپنی بیویوں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا ہواور میں اپنی بیویوں سے بہترین سلوک کرنے والاہوں‘‘
عرب کے لوگ جس بیٹی کو پیدا ہوتے ہی زندہ درگور کردیا کرتے تھے ،اسلام نے اسی کو نورنظر اور محبت کا عنوان قرار دیا ،گھر کی