سے معلوم ہو کہ آپ ان کے انتظار میں کس قدر مضطرب اور پریشان تھیں اور ملاقات کی کس قدر مشتاق تھیں۔
اس سلسلے میں ان کی آمد کے وقت کا خاص خیال رکھیے۔ ان کی آمد سے قبل ہی اپنے آپ کو تیار کر لیجئے‘ بالکل اسی طرح جس طرح کہ آپ کو کسی تقریب میں شریک ہونا ہو کیونکہ آپ کی اصل زیب و زینت کا محور آپ کا خاوند ہی تو ہے۔
مرد اپنے روز مرہ ضروری کام‘ محنت مزدوری سے فارغ ہوکر‘ ٹریفک کی بھیڑ ‘اور چیکنگ کرنے والوں کی بھتات سے تھکا ماندہ اپنے گھر کو واپس آتا ہے، وہ تو اسی لئے گھر آتا ہے کہ اپنے خاص گھر میں اپنے دل و جان کو سکون دے سکے ‘ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ مل بیٹھ کر سعادت حاصل کرے‘ دل کی وحشت دور کرے۔
جب خاوند اپنے گھر واپس آتاہے تو ایمان والی نیک بیوی جو خوشی خوشی محبت بھری آنکھوں کے ساتھ اس کا استقبال کرتی ہے اس کے کیا کہنے !
بعض بد بخت عورتیں اپنے خاوند کے گھر آنے کے وقت گھر میں موجود ہی نہیں ہوتیں ،جب اس کا خاوند اس کو گھر میں غیر موجود پاتاہے‘ چاہے وہ اپنا کوئی کام کرنے کے لئے ہی گئی ہو ‘ یا وہ کسی کام میں مصروف ہو ‘ یا اپنے ہمسائے کے گھر گئی ہو‘ یا اپنی کسی سہیلی کے گھر گئی ہو ‘ یا اپنے ماں باپ کے گھر گئی ہو ‘ ان میں سے کوئی بھی صورت ہو عورت کی یہ حرکت خاوند کے دل میں ایک برا اثر چھوڑ دیتی ہے ۔
حالانکہ اس کا خاوند اپنے دل میں اپنی بیوی کے بارے میں یہ امنگ اور آرزو لیکر گھر آیا تھا کہ وہ اس کی طبعیت کے لئے سکون کا ذریعہ بنے گی اور دن بھر کے مصائب و پریشانیاں اس سے دور ہوجائیں گی‘ اور یہ سکون ایسا ہے جس میں امن ‘ راحت‘ اور اطمینان قلب مضمر ہے ۔
ہاں کبھی ایسا ہوتاہے کہ بیوی خاوند کی آمد کے وقت گھر میں موجود تو ہوتی ہے لیکن اس کا اچھی طرح استقبال نہیں کرتی ‘اور اس سے رو گردانی کرتی ہے ‘ اس کے آنے کا خاص اہتمام نہیں کرتی اور اس کی طرف توجہ ہی نہیں کرتی‘ بلکہ اس کی طرف دھیان کرنے کے بجائے اپنے ہی کسی دوسرے کام میں مصروف ہوجاتی ہے اور کبھی معاملہ اس سے بھی بری حد تک دور جا پہنچتاہے ‘وہ یہ کہ عورت اپنے خاوند کا استقبال اور ہی طریقے سے کرتی ہے وہ کیسا استقبال ہے؟ وہ ایک انوکھا استقبال ہے … وہ یہ کہ چیخ و پکار‘ شکوہ اور شکایت‘ شور و غوغا‘ تنگی