کرتے ہوئے کیا کہتی ہیں تو مختلف عورتوں نے اپنے مختلف الفاظ بیان کئے ۔
ایک کہنے لگی کہ میں تو یوں کہتی ہوں ’’فی امان اللہ‘فی جواراللہ‘‘
دوسری نے کہا میں تو کہتی ہوں
’’یارب اعدہ لی سریعا وسلیما‘‘
’’ اے اللہ ! ان کو جلدی سلامتی کے ساتھ واپس لوٹا دینا ‘‘
ایک نے کہا ‘ میں تو یوں کہتی ہوں
’’ یا رب احفظہ لی انہ زوج مثالی واب لا یعود لاطفالی‘‘
’’ اے اللہ ان کی حفاظت کرنا یہ میرے مثالی خاوند ہیں اور میرے بچوں کے ایسے باپ ہیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں ‘‘
ایک نے کہاکہ میں تو اپنے خاوند کو الوداع کہتے ہوئے یوں کہتی ہوں
’’ھل سیعود لی ثانیۃ ‘‘
’’ایسا مکھڑا دوبارہ دیکھنے کی مجھے کب سعادت ملے گی ‘‘
ایک نے کہا میں تو کہتی ہوں
’’اتق اللہ فینا ولا تطعمنا الا حلالا‘‘
’’اللہ سے ڈریئے گا اور ہمیں وہی لاکر دیجئے گا جو حلال ہو‘‘
سوچنے کا مقام یہ ہے کہ کیا ہماری عورتیں بھی اس قسم کا کوئی Message اپنے خاوند کو دیتی ہیں ؟ حقیقت تو یہ ہے کہ ان کو تو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ خاوند کب تیار ہوکر چلا گیا اور کب گھر میں آگیا ۔
یاد رکھئے! جب اپنوں سے کوئی قصور ہوتاہے تو اس میں کچھ نہ کچھ اپنا بھی قصور ہوتاہے ‘اگر خاوند آپ کی طرف توجہ نہیں کرتا تو اس کا مطلب ہے کہ کچھ نہ کچھ قصور تو آپ کا بھی ہے مانا کہ خاوند کا قصور زیادہ ہے مگر آپ کا بھی ہے اگر چہ تھوڑا ہی سہی …!
ان کا استقبال کیجئے!
خاوند کی گھر آمد کے موقع پر آپ کا ان کا استقبال کرنا بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ رشتہ زوجیت میں اس کی اہمیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جا سکتا۔
جس وقت خاوند گھر میں آئے تو اسے آپ سامنے دکھائی دیں‘ آپ کا گرمجوش استقبال زندگی میں خوشگواری کی ایک نئی کونپل اُگا دیتا ہے۔
آپ کا یہ استقبال ایک فرحت بخش مسکراہٹ کے ساتھ ہونا چاہیے ‘جس