دیا کرتے تھے اور اس سے ان کا مقصد اپنے دیوتاؤں کو خوش کرنا ہوتا تھا ۔
ہالینڈ کے شہر’’ ایڈنبرگ‘‘ کی حالت یہ ہے کہ چودھویں صدی عیسوی میں مقرر کردہ قانون کا ایک مسودہ وہاں دریافت ہوا جس میں تحریر تھا :
’’خاوند کو اختیار ہے کہ وہ عورت کو مارے ،اس کی کھال کو اوپر سے نیچے تک چیرے،پھر اس کے خون سے اپنے ہاتھ پاؤں پراگندہ کرے اور اس کے بعد اس کی کھال کو ٹانکے لگا ئے ۔ عورت نکاح کے بعد ہمیشہ ہمیشہ مر د کے پاس زندگی کی قید میں گرفتار رہے گی‘‘
تحریف شدہ یہودی مذہب کی کتابوں میں مذکور ہے کہ (معاذ اللہ) حواء (علیہاالسلام)ہی انسانی مشقت اور بدبختی کا باعث بنیں،انہیں کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالا گیا اور زمین کی مصیبتوں میں ڈال دیا گیا ۔
مزید یہ بھی لکھا ہے :
’’بیوی کا سارا مال خاوند کی ملکیت ہے اور عورت کا حق صرف اسی مال پر ہے جو شادی کے وقت اسے بطور مہر کے ملا ،خاوند کی موت کے بعد وہ مال بھی اس سے لے لیا جائے گا، اسی طرح اگر طلاق ہوئی یا فرقت واقع ہوگئی تو وہ مہر واپس کرنا پڑے گا ،لہذا ہر وہ مال جسے عورت اپنی محنت وکوشش سے کمائے یا اسے شادی کے وقت جو چیز ہدیہ میں ملے تو یہ سارا مال خاوند کی ملکیت ہے ،وہ جیسے چاہے بغیر روک ٹوک کے اس میں تصرف کرے‘‘
ہندو مذہب میں عورت کو جو حیثیت دی گئی ہے وہ بھی حیران کن حد تک گری ہوئی ہے، ہندؤوں کی مقدس مذہبی کتاب ’’رگ وید‘‘ میں لکھا ہے :
’’کسی عورت سے مستقل محبت نہیں ہوسکتی،عورت دھوکہ باز ہے ، ہر عورت کی عصمت مشتبہ ہے ،عورت عقل سے خالی ہے نیز عورت کا کوئی حق واحترام نہیں‘‘۔
ایک طرف تو ان حقائق کو ذہن میں جگہ دیجئے اور پھر یہ بھی جان لیں کہ اسلام نے عورت کو کیا دیا ہے…؟کیا اسلام نے عورت کو ماں کی حیثیت سے گھر کی ملکہ نہیں بنایا اور پھر قیامت تک آنے والے انسانوں کو نصیحت کردی: