ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
سے مراد کا فرشرعی نہیں بلکہ کافر لغوی ہے ۔ چونک وہ لوگ جہنم جانے سے پہلے تمام امور کی تصدیق معتبر نہ ہوگی تو پھر وہ منکر ہوکر جہنم میں کہاں گئے ۔ بلکہ مقرر ہوکر گئے ۔ یہ طرز تھا بزرگوں کا ۔ جس وقت قادیانی کے بارہ میں بعض علماء پنجات مولانا محمد یعقوب صاحب سے اس کے اقوال نقل کرکے گفتگو کر رہے تھے تو مولانا ان کی تاویلیں فرمارے تھے ۔ جب انہوں نے زیادہ اصرار کیا تو بطور ظرافت فرمایا کہ ارے میاں جہاں ہندوستان میں پانچ کروڑ مسلمان ہیں ایک وہ بھی سہی ان علماء نے کہا کہ نہیں حضرت تکفیر ہی میں مصلحت ہے ۔ اس وقت مولانا کو جوش ہوا فرمایا جب مسلمان ہی کی تکفیر کرنا ہے تو اچھا تمہاری ہی کیوں نہ کی جائے جو تم ایک مسلمان کی تکفیر کے درپے ہورہے ہو ۔ ان علماء نے آپس میں کہا کہ اس وقت مولانا کو جوش ہے ۔ آئندہ چل کر خود ہی اس کو کافر کہیں گے ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ جب وہ حد سے بڑھ گیا اور تاویل کی گنجائش نہ رہی تو آخر فتویٰ دیا ۔ غرض یہ احتیاط تھی کہ کسی کی تکفیر کرتے تھے نہ اپنی تکفیر سے برا مانتے تھے اور سچ تو یہ ہے کہ جتنا رتبہ بڑھتا جاتا ہے جہلاء انکار کرتے جاتے ہیں حتیٰ کہ کتا بوں میں لکھا ہے لا یکون الرجل صدیقا حتی یشھد علیہ سبعون صدیقا انہ زندیقا ۔ یعنی آدمی صدیق نہیں بنتا تاوقتیکہ ستر صدیق اس کو زندیق نہ کہنے لگے ۔ یعنی ایسے مرتبہ کو پہنچ جائے کہ مدعی بھی نہ کہ حقیقی صدیق اس کی بات کو نہ پہنچیں اور اس وجہ سے اس کو زندیق کہنے لگیں ۔ ایک صاحب نے حضرت حاجی صاحب کی تکفیر کی تھی ۔ حالانکہ حضرت حاجی صاحب ایسے مغلوب الحال بھی نہ تھے جو یہ احتمال ہو کہ غلبہ حال کوئی بات خلاف شرع منہ سے نکل گئی ہوگئی ۔ آپ نے بیساختہ فرمایا کہ اگر میں عند اللہ مومن ہوں تو سارے جہان کی تکفیر مضر نہیں اور اگر عنداللہ کافر ہوں سارے جہان کا مومن کہنا مفید نہیں ۔ مجھ سے ایک شخص نے کہا کہ یزید پر لعنت کرنا کیسا ۔ میں نے کہا کہ ہاں اس شخص کو جائز ہے جس کو یہ یقین ہوجائے کہ میں اس سے بہتر ہوکر مروں گا ۔ اس نے کہا کہ یہ مرنے کے قبل کیسے ہوسکتا ہے ۔ میں نے کہا تو بس مرنے کے بعد جائز ہوگا ورنہ جب تک خاتمہ نہ ہولے اس وقت تک تو یہ حالت ہے ۔ شعر گہہ رشک بروفرشتہ برپا کی ما ٭ گہہ خندہ زند دیوزنا پاکی ما ایماں چوسلامت بہ لب گور بریم ٭ احسنت بریں چستی وچالاکی ما ہماری مثال ایسی ہے جیسے کسی کا مقصد پیش ہورہا ہے اور کچھ خبر نہیں کہ انجام کیا ہوگا ۔ وہ