ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
واقعہ : اسٹیشن نوگڈھ سے کانپور ریل میں آ رہے تھے ـ موضع پوکھر بٹوا والوں نے کھانا ساتھ رکھ دیا تھا ـ ریل میں کھانا کھانے کی تجویذ ہوئی ـ جس کپڑے میں کھانا بندھا ہوا تھا ـ اس کو کھولا ـ اس کپڑے میں چکنائی کے وجہ دھبے لگ گئے تھے کھانا کھایا جس میں پراٹھے تھے اور گوشت باریک قند ( جس کو بحری کہتے ہیں ) میں نے کہا حضرت قند کس چیز سے کھائی جائے گی ـ فرمایا کہ بعض لوگ پراٹھے قند سے کھاتے ہیں ( یعنی مٹھائی سے ) جب کھانا کھا چکے اس کپڑے پر ٹکڑے گرے ہوئے رہ گئے جیسے عادتا رہ جاتے ہیں مجھ سے حضرت نے فرمایا کہ ٹکڑے سب اٹھا کر کھا لو اور ثابت پراٹھے علیحدہ کرو پھر ایک سفید کپڑا زنبیل سے نکوا کر وہ اس میں باندھے معہ سالن اور قند کے اور فرمایا کہ یہ کپڑا بے ڈھنگا سا ہے چکنائی لگا ہوا سا ـ میری طبیعت اس سے پریشان ہوتی ہے اس کے بعد حضرت نے فرمایا ـ حضرت کی طبیعت نفاست پسند اور تناسب ہر چیز میں حتی کہ استنجے میں ارشاد : فطری طور پر میری طبیعت نفاست پسند ہے تناسب کو ہر چیز میں چاہتی ہے ـ چنانچہ میں پاخانہ میں ڈھیلے کا استعمال اس طرح کرتا ہوں کہ عادتا ڈھیلے جو چھوٹے بڑے ہوتے ہی ہیں پہلے بڑے ڈھیلے کا استعمال پھر اس سے چھوٹے کا ـ پھر اس سے چھوٹے کا اور وہ بھی اس طرح کہ پہلے بڑا ڈھیلا لے کر پہلے چھوٹے استنجے میں استعمال کرتا ہوں ـ یہ اس لئے کہ قطرات پیشاب کے کم ہوتے ہوتے اتنے رہ جاتے ہیں کہ چھوٹا ڈھیلا تر نہ ہو جائے ـ فائدہ : یہ ملفوظ اس لئے لکھا تاکہ معلوم ہو کہ جب اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں میں حضرت والا کا یہ انتظام ہے تو دیگر امور میں کتنا انتظام ہو گا ـ از جامع ملفوظات انتظام : اسٹیشن گونڈہ پر رات کے وقت پہنچے وہاں لین بدل جاتی ہے ـ دوسری گاڑی کے آنے میں چار گھنٹہ کا فصل تھا ـ مسافر خانے میں فرش بچھا کر سونے کا ارادہ کیا ـ حضرت نے فرمایا کہ بغرض حفاظت اسباب کے پہرہ ہونا چاہئے علاوہ حضرت کے پانچ اشخاص تھے ترتیب وار فی کس پون گھنٹہ پر قائم ہوا وہ بھی اس طرح کہ پہلے شخص کو گھڑی دی گئی اور کہہ دیا کہ جب اس کا وقت ہو چکے تو اپنے بعد والے کو چگا دے اور گھڑی دیدے علی ہذا ابتداء میں حضرت نے یہ بھی فرمایا تھا کہ سب سو رہیں اور میں بیدار ہوں مگر اس کو کون منظور کر سکتا تھا ـ