ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
واپس چلا آیا اور خواجہ صاحب کو پنسل اور کاغذ دیدیا تھا کہ جو ملفوظات ہوں ان کو لکھ لیجئے گا وہ بھی اس میں ملحق کر دیں تو مناسب ہو اور پانی پت میں جو واقعات گزرے ہیں ان کو میرے بڑے بھائی حکیم محمد مصطفی صاحب نے لکھا ہے وہ میری تحریر سے پہلے مجموعہ میں شامل ہے ـ ملفوظات تھانہ بھون ایک صاحب کی ایک لڑکے پر فریفتگی اور حضرت کا علاج کرنا واقعہ : ایک صاحب حضرت والا سے بیعت ہیں اور پیشہ خیاطی کا کرتے ہیں ان کا خط آیا تھا ـ لکھا تھا کہ میرے پاس ایک لڑکا کام سیکھنے دوپہر کو آیا کرتا ہے اس کی محبت میرے دل میں اس قدر ہو گئی کہ ہر وقت اس کا خیال رہتا ہے حتی کہ خواب میں بھی نہیں بھولتا ـ شاید کسی وقت بھول جاتا ہوں اس پر حضرت نے لکھ دیا تھا کہ اس کو اپنے پاس سے علیحدہ کر دو ـ چنانچہ انہوں نے علیحدہ کر دیا اس کے بعد لکھا کہ جب سے عجیب حالت ہے پریشانی بڑھ گئی ہے ہرگز نفس اس سے علیحدہ ہونا گوارا نہیں کرتا اور محبت پہلے سے زیادہ ہو گئی مطابق اس مضمون کے ،، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی ،، ـ اور اس کے نہ دیکھے سے گھبراہٹ اور پریشانی معلوم ہوتی ہے اور یہ شعر بھی لکھا ؎ درد اکہ طبیب صبر مے فرماید ٭ دیں نفس حریص را شکرمی باید اور لکھا کہ جب کبھی ملاقات ہوتی ہے تو آنکھیں نا مرمان ہو جاتی ہیں ـ دیکھنے سے بہت رکنا چاہتا ہوں مگر طبیعت نہیں رکتی اور یہ شعر بھی لکھا کہ زدیدنت نتوانم کہ دیدہ بر بندم ٭ گر از مقابلہ بینم کہ تیرمی آید حضور عالی نہ دیکھنے سے بہت گھبراتا ہوں ـ آ گے جو حضور عالی فرمائیں دل و جان سے منظور ہے اس قسم کی باتیں جو لکھی تھی ـ مثلا دردا کہ طبیب صرمی فرماید ـ وغیرہ ـ اس پر حضرت نے اپنا غصہ ظاہر کیا ـ اور ناراضگی لکھی اس کے بعد خط آیا کہ میں نے احتراز کر لیا ہے اس کے دیکھنے وغیرہ سے حضرت نے لکھا کہ پہلا سا تو غصہ نہیں رہا ـ مگر دل پورا صاف اس وقت ہو گا جب آ کر زبانی گفتگو کرو اور میری بات سن کر جواب دو ـ چنانچہ وہ صاحب تھانہ بھون آئے اور بعد ظہر حاضر ہوئے کہ وہ خط لاؤ جو مجھ کو لکھا تھا وہ ان کے پاس نہ نکلا تو حکم دیا کہ اس کا مضمون لکھو اور اس میں جو اشعار تھے وہ بھی لکھو ـ چنانچہ لکھ کر لائے حضرت والا شعر پڑھ کر مواخذہ فرماتے گئے مثلا یہ شعر ؎