ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
جائے گی ۔ مثلا ایک جگہ سات روپیہ کا تھان گیا اور دوسری جگہ چھ روپیہ کا تو تھان کے ساتھ روپیہ بھی دیدیں گے مگر وہ تھان مساوی القیمۃ نکلے پھر بھی حضرت نے دوسری شخص مبصر کو احتیاطا دکھا لیا کہ کہیں کمی نہ رہ جائے اس کے بعد حضرت والا نے ملفوظ ذیل فرمایا : حضرت والا کا عدل بین الزوجین ارشاد : گو اس عدل کے قصہ میں مجھے کلفت ہوتی ہے مگر اس لئے مسرور بھی ہوں کہ اس نے عملی سبق بتلایا کہ یوں عدل کیا کرتے ہیں ۔ حتی کہ ایک کی نوبت میں اگر دوسری کا خیال آجاتا ہے تو میں اس کو بھی رفع کردیتا ہوں ۔ اور دل میں کہتا ہوں کہ آج خیال بھی انہی کا حق ہے ۔ اب لوگ آسان سمجھتے ہیں کہ دوسرا نکاح کرلیا ۔ واقعی اس میں بڑے قصہ ہیں سخت اندیشہ ہے کہ قیامت میں باز پرس نہ ہو ۔ آخر بشر ہوں میلان کبھی کسی کی طرف ہو ہی جاتا ہے کبھی کسی کی طرف اس میں ممکن ہے کہ طبیعت کی بھی آمیزش ہوجاتی ہو اور اس کو غور سے سمجھ بھی سکتا ہوں مگر تساہل ہوجاتا ہو ۔ اسی واسطے میں ازواج سے کہتا رہتا ہوں کہ اپنا حق معاف کردو چنانچہ دونوں نے معاف کردیئے ہیں اور میں نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ جب چاہو رجوع کرلینا دونوں کو مسئلہ پورا بتلا دیا ہے ۔ تو اب اس قاعدہ سے مجھ پر عدل واجب نہیں رہا ۔ مگر پھر کرتا ہوں حتی کہ ایک گھر میں وضو کرتا ہوں تو یاد کرکے کسی وقت دوسرے گھر میں بھی وضو کرتا ہوں اور اس عدل کے باب میں خود دونوں زوجہ میں طرح طرح کی کلفتیں پیش آتی ہیں پھر شوہر کو وہ انتظام کرنا پڑتا ہے جو صاحب سلطنت کو کرنا چاہیے بلکہ اس سے بھی زیادہ کیونکہ سلطان میں طبعی تقاضا نہیں کہ رعایا کی اس درجہ رعایت کی جائے کیونکہ ان میں محبوبیت کی شان نہیں اور زوجین میں عدل کیا جائے تو یہ بھی مدنظر ہوتا ہے کہ کسی کا دل نہ دکھے نیز رعایا کو ناز کا دعویٰ نہیں ہوتا ۔ یہاں ناز کا دعویٰ ہوتا ہے اس وجہ سے اس میں سلطنت سے زیادہ دشواری ہے جو اس کے اصول وفروع پورے طریقے سے سمجھ لے تو معلوم ہوگا کہ یہ شخص بڑا دماغ رکھتا ہے چونکہ مجھے فکر واہتمام تھا اس لئے دقیق دقیق باتیں سمجھ میں آگئیں اس لئے میں دوستوں کو منع کرتا ہوں کہ دوسرا نکاح مت کرنا ۔ بعضی عورتوں نے کہا کہ تم نے دوسرے نکاح کا دروازہ کھول دیا میں نے کہا کہ اب تو روکتا ہوں پہلے روکتا نہ تھا تو دروازہ بند کیا یا کھولا اول ایسی چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال ہوا کر تا تھا کہ جب دن میں کسی گھر جاتا تھا تو گھڑی پاس ہوتی اور اس میں دیکھ لیتا تھا کہ کتنا وقت صرف