ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کے دل مٰیں ہوتا تھا صاف کہہ دیتے تھے عجیب شخص ہیں صاف دل ان کے نام میں بھی دل ہے ۔ انتظام : حضرت والا نے فرمایا کہ پانی کا خرچ یہاں سے زیادہ ہوگا ۔ کھانے پکانے میں ، وضو میں ، پینے میں ۔ اگر تمام پانی اجرت پر آیا تو بہت خرچ ہوگا اس لئے مناسب ہے کہ باغ میں جو کنواں ہے متفرق کاموں میں تو اس کنوئیں سے بھر استعال ہو جو اجرت پر آئیگا ۔ چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔ اور جو برتن پانی کے تھے ان پر چٹیں لگادیں گئیں کہ یہ پینے کے لئے ہے یہ ہاتھ دھونے کیلئے علی ہذا ۔ انتظام : جب کھانے کا وقت ہوتا اور کھانا چن دیا جاتا اور حاضرین بیٹھ جاتے تو رجسٹر سے سب کی شمار ہوتی کہ کوئی صاحب روہ نہ گئے ہوں حضرت والا ضرور دریافت فرماتے کہ سب آگئے ہیں یا نہیں ۔ واقعی اس کا خیال ضرور ہونا چاہیے حضرت کو تو سب ہی کا خیال ہر موقعہ پر رہتا ہے ۔ پہرہ کا انتظام : جنگل و میدان کا موقعہ اور پھرقحط سالی کا زمانہ شب کے وقت تذکرہ ہوا کہ حفاظت کی کیا صورت ہونی چاہئے ۔ حضرت نے فرمایا کہ یوں کرو کہ سب صاحب تو سوئیں اور میں جاگتا رہوں مگر اس کو کون منظور کرسکتا تھا قیامت تک بھی منظور نہ کرتا ۔ واقعی مریدین مخلصین کوشیخ سے وہ علاقہ حب کا ہوتا ہے ۔ جیسے صحابہ کو حضور ﷺ سے تھا کہ آپ کا تھوک تک منہ پر مل لیتے تھے ۔ مریدین مخلصین کو یہ کیسے گوارا ہوسکتا ہے کہ حضرت والا جاگیں اور سب سوئیں ۔ اس کے بعد پہرہ کا انتظام ہوا ۔ اس طرح کہ دس بجے سے تین بجے تک یعنی پانچ گھنٹہ تک پہرہ رہنا چاہیے اوربعد تین بجے کے ذاکرین اٹھ ہی بیٹھتے ہیں پھر ضرورت نہیں یوں کیا جائے کہ احباب میں سے دس صاحب جو اس خدمت کو بطیبت خاطر منظور کریں ان کے نام لکھ لئے جائیں ۔ اور دو، دو ایک گھنٹہ پہرہ دین جس کا گھنٹہ ختم ہوجائے وہ اپنے مابعد والے کو جگا دے پھر وہ اپنے مابعد والے کوعلی ہذا ۔ چنانچہ فہرست لکھی گئی اور ایک صاحب کے سپرد ، روز مرہ کا انتظام کیا گیا انتظام کی صورت یہ تھی کہ بعد نماز عشاء وہ صاحب فہرست جملہ احباب کو پڑھ کر سنادیتے تھے کہ فلاں صاحب کا پہرہ دس سے گیارہ بجے تک اور فلاں صاحب کا گیارہ سے بارہ بجے تک علی ہذا ۔ اور جن کا پہرہ اول گھنٹہ میں ہوتا ۔ ان کو گھڑی اور فہرست پہرہ والوں کی دیجاتی اور وہ اپنے مابعد والے کو دیدتے علی ہذا ۔