ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
عرض کیا یہ چیز ہی کیا ہے ۔ حضرت نے اس کو قبول فرمایا ۔ لیکن فرمایا کہ مٹھائی کی نسبت اتنا عرض کرنا ہے کہ مناسب ہوتا کہ آپ مجھ سے مشورہ کرلیتے کہ میں کچھ لانا چاہتا ہوں تو میں بتاتا کہ کیا چیز لانا چاہیے ۔ مٹھائی ایسا ہدیہ ہے جو میرے کام میں آ نہیں سکتا ۔ کیونکہ کہاں تک کھا سکتا ہوں زیادہ سے زیادہ یہ کہ ایک دو آنا کہ کھالوں تو اتنا بڑا احسان تو ہوا میرے اوپر اور کہائیں ایراغیرا تو اس ہدیہ کا کیا لطف ہوا ۔ مجھے تو ایک شخص کا طریقہ بہت پسند آیا وہ یہ کہ اس نے مجھ سے آکر پوچھا کہ میں دو روپے کا ہدیہ لانا چاہتا ہوں کوئی ایسی چیز بتادیجئے جو آپ کو پسند ہو ۔ اور آپ کے کار آمد ہو میں نے کہا یہ ہے کہ تو آپ بادام لے آئیے ۔ بادام مجھے مفید بھی ہیں اور مرغوب بھی ہیں چنانچہ انہوں نے یہی کیا کہ دو روپے کے بادام لے آئے میں نے ان کو رکھ لیا ۔ اور وقتا فوقتا کھایا اور بہت نفع ہوا ۔ آج بھی اگر آپ مجھ سے پوچھتے تو میں یہی بتاتا کہ بادام لے آیئے ۔ اس مٹھائی سے بہتر ہوئے ۔ انہوں نے کہا یہ میری غلطی ہوئی ۔ فرمایا آپ تو میری عادت سے وقف ہیں آپ سے ایسی غلطی ہونا تعجب ہے ۔ 24 صفر 1337 ھ یوم جمہ 29 نومبر 1918 ء فجر کی نماز میں سورۃ واقعہ اور تحریم پڑھی ۔ ہوا خوری کو جانے میں فرمایا ۔ رات ایک مثال ذہن مین آئی اس کو لکھ لو وہ یہ ہے کہ بعض دفعہ چراغ میں سے گل کر جاتا ہے اور اس میں دھواں اٹھتا ہوتا ہے تو وہ گل بذریعہ اس دھویں کے چراغ کی لو میں سے آگ لے لیتا ہے یہ مثال ہے اس کی کہ طالب جب اعلٰی کی طرف یعنی شیخ کی طرف یا باری تعالٰی کی طرف متوجہ ہوتا ہے تو وہ اس کی طرف نیچے اتر آتا ہے جیسے آگ چراغ میں سے گل کی طرف اتر آتی ہے اتنا فرق ہے کہ چراغ میں میں یہ بات اضطرارا ہے اور وہاں اختیار ا ہے ۔ ( یہ ملفوظ قریب قریب لفظ بلفظ لکھا گیا ہے ) محمد مصطفٰی ۔ فرمایا حضرت والا نے کہ میں محسوسات میں غور کرتا رہتا ہوں اور ان سے اکثر ایسی کار آمد باتیں سمجھ میں آجاتی ہیں ۔ راستہ میں ایک مکان میں تشریف لے گئے ۔ وہاں ایک بی بی کو بیعت کرنا تھا چنانچہ ان کو بیعت کیا وہاں ایک بچہ لایا گیا کہ اس دم کر دیجئے وہ رونے چیخنے لگا تو فرمایا عدم علم بھی عجب چیز ہے جس سے مفید چیز بھی مضر معلوم ہونے لگتی ہے ۔ دیکھئے اس کو لایا گیا اس کے نفع کے لئے