ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
عرفاء میں سمجھ میں آگیا ۔ ایک دفعہ حضرت حاجی صاحب فرمانے لگے کہ میں نے مختلف چیزوں کی دوکانیں مختلف کھلوادی ہیں مسائل کی دکان مولویوں کے پاس ۔ اور تعویذ کی دوکان حاجی محمد عابد صاحب کے پاس ۔ پس جس کو جو مراد لینا ہو وہ ان حضرات کے پاس جائے اور جسے نامرادی لینی ہو میرے پاس آئے ۔ اس آخیر کلمہ کو سن کر بعض کو وحشت ہوئی ہوگی ۔ مگر قلندر انچہ گوید ، دیدہ گوید ۔ حضرت نے خود ہی شرح فرمائی کہ عاشق ہمیشہ نامراد رہتا تھا ہے کیونکہ جس درجہ پر پہنچتا ہے اس س مافوق کا طالب ہوتا ہے بس نامرادی سے مراد عشق ہوا ۔ حضرت حاجی صاحب کا مطلب یہ تھا ہ جسے مسئلے کی ضروت ہو مولویوں کے پاس جاؤ ۔ اور جسے عاشق بننا ہو وہ یہاں ائے تعویذ پر قصہ یاد آیا یہ کہ حاجی محمد عابد صاحب سے کہ میں ایک بدوی نے اونٹ کے لئے تعویذ مانگا ۔ انہوں نے لکھ دیا ۔ اس نے ایک روپیہ نذر کیا ۔ حاجی صاحب نے واپس کردیا وہ سمجھا کہ قلیل سمجھ کر نہیں لیا وہ خوشامد کرنے لگا ۔ جب میں نے اس کو بڑی مشکل سے سمجھایا اور قلیل سمجھنے کا خیال اس دل میں سے بڑی مشکل سے نکالا ۔ اس نے بڑی دعائیں دیں ۔ نوٹ :،، یہاں تک مضمون جلوہ یوسف کا تھا جو جلد سویم حسن العزیز سال سویم سے شروع ہوا ہے اور چار پرچوں میں شائع ہوچکا ہے ۔ اب چونکہ ناظرین سفرنامہ گور گھپور کے بہت شائع تھے ۔ لٰہزا سردست ،، جلوہ یوسف ،، کو بند کرکے سفر نامہ گور کھپور شروع کرتے ہیں اس کے تمام ہونے کے بعد پھر موقع پر جلوہ یوسف کو تمام کیا جائے گا ۔ سفر نامہ پانی پت جزء خیر الحمد ور فی السفر الثالث الی گود کھپور ماہ سفر 37 ھ نومبر 1918 ء کچھ عرصہ ہوا کہ شروع محرم سنہ رواں میں بڑی پیرانی صاحبہ اپنے ایک دنبل کے علاج کے لئے کانپوی تشریف لے گئی تھیں اور خیال تھا کہ زنانہ شفانہ میں عمل جراحی کی ضرورت ہوگی ۔ جراحی کے وقت حضرت والا کا موجود ہونا وہاں ضروری تھا ۔ اس واسطے اس سفر کی ضرورت ہوئی اور یہ ناممکن تھا کہ حضرت والا تھا نہ بھونہ سے کانپور تک کا سفر کریں اور درمیانی مقامات کے خدام نیز کانپور کے گردو نواح کے بلکہ قریب کے دیگر اضلاع کے لوگ بھی کھینچ کر پروارنہ وار نہ چلے آئیں