ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
خود پڑھ دکھلادی اور فرمایا میں تو ریل میں ضرورت کے وقت یوں ہی پڑھا کرتا ہوں ۔ میں نے حضرت والا کو دیکھا ہے کہ ضرورت کے وقت آسان صورت ہر کام میں اختیار فرماتے ہیں اس کا ماخز وہی حدیث معلوم ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیھ وسلم جن دو اموروں میں اختیار دیے جاتے تو سہل کا اختیار کرتے ۔ اسی درمیان میں ایک صاحب نے کہا کہ خانہ کعبہ کی سمت گاڑی میں اس وقت پورے طریقہ سے نہیں ہوتی جگہ ہی اس قسم کی ہے ۔ اس پر فرمایا ۔ اگر تھوڑا سا فرق بھی ہوتو حرج نہیں بلکہ شریعت میں تو گنجائش ہے میں نے پوچھا کہ اس کی کوئی حد ہے تو فرمایا ۔ ہاں حد ہے اس حد کے اندر اندر جائز ہے اور اس سے باہر جائز نہیں ۔ وہ یہ ہے کہ جو خط کعبہ پر ہوتا ہوا جنوبا شمالا گزرتا ہے اور ایک خط نمازی کی وجہ سے شرفا غربا خانہ کعبہ پر سے اس پہلے خط کو تقاطع کرتا ہوا گزرتا ہے شرط یہ ہے کہ تقاطع سے زاویہ قائمہ پیدا ہوا ۔ خواہ وسط وجہ سے ہو ۔ خواہ جانبین وجہ سے ہو ۔ بس یہ حد ہے اس حد سے نکلنے کی صورت میں جائز نہیں ۔ ملفوظات کانپور بعد واپسی ازفتح پور مسجد میں زکٰوۃ کا روپیہ لگا نیکی عمدہ ترکیب ارشاد : مسجد میں یا مثل اس کے اور کسی جگہ میں زکٰوۃ کا روپیہ لگانے کیلئے کو یہ حیلہ کرتے ہیں کہ ایک شخص کو پہلے پڑھاتے ہیں کہ ہم تجھ کو اس کا مالک بناتے ہیں تو اپنی طرف سے اس کام میں لگا دینا تو یہ حیلہ ہی حیلہ ہے اور مہمل سی بات ہے کیونکہ اس میں حقیقی تملیک نہیں ۔ میں نے جو صورت تجویز کی ہے وہ اچھی صورت ہے کہ اس میں حقیقی ملک ہے گوبے علم کے نزدیک تو وہ صورت بھی مثل اول ہی کے ہے لیکن اہل علم البتہ اس کو سمجھ سکتے ہیں وہ یہ کہ میں کسی غریب سے کہہ دیتا ہوں کہ اگر تو ثواب لینا چاہئے تو اتنا روپیہ موقعہ پر صرف کردے یا تیرے پاس ہو یاکسی سے قرض کے کر اور پھر بعد صرف کرچکنے کے میں اس کو اپنے پاس دیتاہوں یہ اچھی صورت ہے اس میں زکٰوۃ کا روپیہ اس موقعہ پر لگتا ہی نہیں اور زکٰوۃ اس کو دینے سے ادا ہو جاتی ہے اور پہلی صورت میں زکٰوۃ ہی کا روپیہ اس محل میں سرف ہوتا ہے اور تبدیل ملک برائے نام ہی ہے ۔ متانت عرفی اور شرعی پہچاننے کا معیار واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ متانے عرفی اور متانت شرعی میں کیا فرق ہے ۔ اور فرق