ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ارشاد: کیا خبر ہے بعض داڑؑھی منڈے ایسے ہوتے ہیں کہ ان کا قلب داڑھی والوں سے بہت اچھا ہے ـ حضرت کا معمول ہے کہ سوال کے جواب میں خود تشقیق کر کے جواب نہیں دیتے بلکہ سائل سے شسق کو معین کراتے ہیں واقعہ: ایک بڑے عہدیدار ہیں ان کا خط آیا کہ لڑکے کی ختنہ ہوئیں اس میں چمڑی کم کٹی ہے اگر پھر ضرورت ہو تو دوبارہ کرا دی جائے ـ حضرت والا نے لکھا کہ چمڑؑی اتنی بھی کٹ گئی ہے کہ ہر وقت باہر سے وزن معلوم ہوتا ہے اور پیشاب اس میں نہ ٹھہرے یا ایسا نہیں ہوا یہ لکھئے ـ جامع کہتا ہے ایک صورت جواب کی یہ بھی تھی کہ حضرت یوں جواب دیتے کہ اگر ایسا ہو تو یوں مسئلہ ہے اور اگر ایسا ہے تو یہ حکم ہے ـ مگر حضرت والا نے اس طرح نہیں لکھا بلکہ انہی سے ایک شق کو معین کرایا ـ ایسے جواب کی بابت حضرت نے فرمایا ـ ارشاد : میرا یہ معمول ہے کہ خود تشقیق نہیں کرتا ـ جہاں تشقیق ہوتی ہے اس سے (سائل سے ) ہی پوچھتا ہوں تاکہ دونوں کا حکم دیکھ کر سائل مفید مد عاشق کا دعوی نہ کرنے لگے نیز بعض اوقات شقوق کا حکم ہم مختلط ہو جاتا ہے ـ واقعہ : بارہا حضرت والا نے جماعت میں صف سیدھی کرنے کو فرمایا ـ مگر کوئی خیال ہی نہیں کرتا ـ یہاں تک کہ ایک روز یوں فرمایا کہ کیا فائدہ ہے و ظائف گھونٹے اور ضربیں لگائے سے ـ جب سنت کی وقعت نہیں انتہا یہ کہ اعلان لگایا گیا ـ اور موذن صاحب کو ارشاد فرمایا کہ تکبیر کہنے کے قبل اس کو پڑھ دیا کریں ـ پھر تکبیر کہا کریں چنانچہ پانچوں اوقات میں اعلان پڑھا جاتا ـ مدت تک یہی عمل رہا ( تقریبا تین ماہ تک اس کا یہ فائدہ ہوا کہ صف موافق قاعدہ کے ہونے لگی ـ اعلان یہ تھا ـ ضروری اعلان 1 ـ صف سیدھا کرنے کی اور خوب مل کر کھؑڑۓ ہونے کی حدیث میں بہت زیادہ تاکید آئی ہے ـ لہذا اس کا بہت زیادہ اہتمام کرنا چاہئے ـ 2 ـ صف سیدھی کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہر شخص اپنے پاس والے کے ٹخنے سے اپنے ٹخنے