ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
یہ صاحب بہت گھبرا رہے تھے اس کے متعلق حضرت سے دعا چاہی اور یہ کہ کوئی تعویز مرحمت فرمایئے ۔ چنانچہ تعویز مرحمت فرمایا ۔ ارشاد : یا حفیظ کی کثرت رکھیں ۔ میں تعویذ لکھے دیتا ہوں ۔ جب حاکم کے سامنے جائیں تو اپنے پاس رکھیں ۔ زمین میں بٹائی کا مسئلہ واقعہ : ایک صاحب نے پوچھا کہ ایک زمین تھی ۔ میں نے اور ایک دوسرے شخص نے شرکت میں کھیتی کی اس طرح کہ نصف زمین میں تو میں نے بیج ڈالا ۔ اور نصف میں اس نے ۔ میرا بیج تو جما اس کا نہیں جما ۔ پھر اس نے دوبارہ بیج ڈالا ۔ وہ جما اور غلہ پیدا ہوا ۔ اب مجھ کو اس دوسرے بیج کی نصف قیمت دینی ہوگی یا نہیں ۔ ارشاد : اگر آپ کی شرکت کی ہے اس میں تو بیج کی نصف قیمت آپ کو دینی ہوگی اور اگر آپ یوں کہد یں کہ تو اپنا کاٹ لے اور میں اپنا کاٹ لوں تو نہ دینی ہوگی ۔ واقعہ : ایک صاحب تھانہ بھونہ کی ایک مسجد امام تھے وہ حضرت کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے ان کے یہاں مہمان اس قدر آئے تھے کہ ان کی حد وسعت سے ان کی مہمانداری باہر تھی غالبا اس میں وہ امام صاحب کچھ مقروض بھی ہوگئے تھے ۔ اور حضرت کو مہمانوں کا آنا معلوم تھا ۔ اس پر فرمایا : ارشاد : اول تو تہمارے مہمانوں کو چاہئے کہ بازار سے کھائیں تم کو ان کے جمع کرنے کا اہتمام نہ چاہئے ۔ اور اگر کوئی اتفاقی ہو بھی تو جو چیز موجود ہو وہ دینا چاہئے ، کچھ نہ ہوتو اپنے ہی کھانے میں شریک کرلو یہ بیکھڑا ہے کہ قرض لیتے پھرو ۔ اہتمام کرتے پھرو ۔ اگر آمدنی میں سے تہمارے پاس کچھ بچ جائے تو اس کا اپنے پاس رکھنا مناسب ہے ، تاکہ ضرورت کے وقت تہمارے کام آئے جب یہ صورت اختیار کرو گے تو مہمان بھی آنے موقوف ہوجائیں گے ۔ آزاد درویشوں کی وضع تو یہی ہے کہ اگر کوئی مہمان آجائے تو بس اپنے ہی کھانے میں شریک کرلیتے ہیں کہ آؤ ایک ایک لقمہ کھالو ۔ لوگوں کے مال پر حرص بڑھتی ہے ۔ جس اہتمام سے دین پر اثر ہوا ایسا اہتمام نہ کرے مولانا کا شعر ہے ۔ نان دادن خود سخائے صادق ست ٭ جان دادان خود سخائے عاشق ست ہاں اگر وقت پر دس کا کھانا آگیا تو کھلا دو ایک مولوی صاحب کا قصہ ہے ۔ کہ ان کے