ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
خلوت کی خوبی ارشاد : یوں معلوم ہوتا ہے تجربہ سے کہ سب سے زیادہ نافع چیز خلوت ہے بس جہاں تک ہو تعلقات کم کرے آفات جلوت میں زیادہ ہوتے ہیں ۔ خلوت میں تو آدمی کام ہی کرے گا ۔ یہ بھی نہیں تو گناہ سے تو بچے گا ۔ خلوت ہے تو ایسی چیز مگر لوگوں کی جان نکلتی ہے خلوت میں ۔ اگر خلوت بھی اختیار کریں گے تو ایسی جگہ جہاں آتا جاتا معلوم ہو اپنی صورت نہیں دکھاتے مگر اورروں کی ہی دیکھتے ہیں ۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ خلوت میں یہ خرابی ہوگی کہ حدیث النفس ہوگا مختلف قسم کے خیالات آئیں گے اس پر فرمایا جب ذکر کی طرف متوجہ ہوگا تو حدیث النفس کیوں ہوگا کیونکہ یہ قاعدہ ہے النفس لاتتوجھ الی شیین فی آن واحد ۔ اور اگر حدیث النفس ہی ہوتو جلوت کی خرابی اس سے بڑھی ہوئی ہے اور جلوت میں گو حدیث النفس نہ ہو مگر اس کی خرابی اس سے بڑھی چڑھی ہوئی ہوگی اس کی ایسی مثال ہے جیسے کسی کے سوئی چبھ گئی ۔ اس کی تکلیف تھی دوسرے نے اسی جگہ چھری ماری بس سوئی کی تکلیف تو جاتی رہی مگر اس سے بڑھ کر ہوگئی ۔ امام غزالی نے لکھا ہے کہ بعض نادان معصیت کا علاج معصیت سے کرتے ہیں اسی طرح خلوت میں جو حدیث النفس تھا اس کا علاج جلوت سے کرنے لگے جس میں حدیث النفس سے بڑھ کر خرابی ہے ۔ خلوت میں تو نرا حدیث النفس ہوگا ۔ اور جلوت میں خبیث النفس ہوگا ۔ فقط ۔ ارشاد : ایک صاحب جو سکوت کے چلہ میں تھے انہوں نے عرض کیا کہ بعد عید گھر جاکر زیادہ خلوت کا قصد ہے دعائے توفیق کا خواہاں ہوں اس کے بعد پوچھا کہ اگر گھر میں بال بچوں کے سامنے بیٹھا ہوا ذکر میں اور کبھی کبھی باتوں میں مشغول رہے تو یہ جلوت تو مضر نہیں ۔ اس پر فرمایا ان کے ساتھ باتوں میں اور دوستوں کےساتھ باتوں میں بڑا فرق ہے ۔ بہت سے گناہ دوستوں کی رعایت سے ہوجاتے ہیں ۔ اور بچے کیا کہتے ہیں کہ بس یہی ابا آم دیدو فلاں چیز دیدو تو اس سے کیا نقصان بخلاف دوستوں کے جو مختلف برائیوں میں مبتلا کرتے ہیں ۔ ایک تو یہ فرق ہے بچوں میں اور دوستوں میں ۔ دوسرے بچوں میں تکلف نہیں کرنا پڑتا ۔ اور دوستوں میں یہ بھی ہوتا ہے ۔