ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
میں ہے دیکھ لیا جائے ۔ اور باقی موقعوں کے واقعات اس ناچیز کے قلم سے تحریرہوں گے ۔ یہ ناچیز 4 ربیع الاول 37 ھ کو حضرت والا کی خدمت میں قبل دو پہرکانپور پہنچا ۔ اس سفرنامہ میں دوباتیں لکھی جائیں گی ۔ ایک تو ملفوظات ہر موقع کے دوسرے انتظامات جو بعض بعض مواقع پر ہوئے ہیں اور بعض جگہ صرف واقعہ ہی لکھا ہے ۔ ملفوظات وانتظامات کانپور انتظامات : جس وقت میں خدمت والا میں پہنچا تو حضرت نے فرمایا کہ کنجی نشست گاہ کی حکیم صاحب کے سپرد کردی جائے اوران کی ذمہ داری میں مکان کی حفاظت رہے ۔ وجہ ترجیح کی اوروں سے یہ ہے کہ یہ میری ساتھ رہنے کے واسطے بھیجے گئے ہیں ۔ اس لئے یہ انتظام انہی کے مناسب ہے کیونکہ یہ پابندی سے حاضر رہیں گے میں نے کنجی اپنی سپردگی میں لے لی اور مکان کھولنے اور بند کرنے کا انتظام میں ہی تا قیام کانپور کرتا رہا ۔ اور چلتے وقت کنجی مالک مکان کے سپرد کردی ۔ انتظام : میں نے عرض کیا کہ حضرت یہاں کھونے کا کیا انتظام ہے فرمایا کہ آج شام کو تو آپ کا کھانا ہمارے یہاں ہے جس کی اطلاع اپ کو کردی گئی ہے آئندہ کیلئے یہ صورت ہے کہ اگر کہیں دعوت ہوجائے تو جتنے لوگوں کی ہو ان کو اطلاع کردی جاتی ہے ۔ اگر اطلاع نہ دی جائے تو سمجھ لینا چاہیے کہ کہیں دعوت نہیں ہے ۔ اپنا انتظام کریں بازار موجود ہے ۔ ایک اور صاحب بھی ہیں میرے ہمراہ ، وہ کسی دوکان پر کھانا کھاتے ہیں ۔ وہ کہتے تھے کہ اس دوکان پر کھانا اور جگہ سے اچھا ملتا ہے مناسب ہے کہ آُپ بھی وہ دوکان دیکھ لیں ان کی ہمراہ جاکر ۔ انتظام : میں تنہا جاکر دوکان پر کھانا کھا آتا تھا ۔ حضرت نے ایک صاحب کی معرفت مجھ سے کہلایا کہ دونوں ساتھ جاکر کھایا کریں ۔ حضرت کی یہ تجویز نہایت مناسب تھی ۔ کیونکہ اس سے آٌپس میں الفت پیدا ہوتی ہے دوسرے اور بھی بہت مصالح اس میں ہیں جیسے سفر تنہا اچھا نہیں ۔ یہ بھی قریب قریب اسی کو فارع ہے واقعی مجھ کو اس رائے پر عمل کرنے سے بہت راحت ملی ۔ مثلا بھی میرے پاس روپیہ ہوتا اور اس کےپیسے نہ ملتے تومیں دوکان دار کون ان سے لیکر دیدیتا ۔ اور کبھی وہ بھی ایسا ہی کرتے ۔ کبھی مجھ کو کھانا کھانے کے بعد پان بنوانے کی ضرورت ہوتی اور میں رضائی پہنے ہوتا اور کوئی بکھیڑا میرے پاس ہوتا تومیں ان کو سپرد کرکے چلا جاتا ۔ اسی طرح وہ بھی کرتے ۔