ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
یہاں ایک بزرگ بڑے کامل آگئے ۔ اس روز حکیم صاحب کے یہاں فاقہ تھا اور ان بزرگ کی کسی نے دعوت نہیں کی اور وجہ اس کی یہ تھی کہ حکیم صاحب اکثر دعوت سے انکار کردیتے تھے اس لیئے لوگ کم دعوت کرتے تھے ۔ حکیم صاحب نے ان بزرگ سے صاف کہد یا کہ میرے ہاں تو آج فاقہ ہے اگر آپ کہیں تو میں کسی کے یہاں دعوت کرادوں ۔ مگر مہمان بھی ایسے ہی تھے ۔ بولے کہ جب آپ کو فاقہ ہے تو ہم بھی فاقہ سے رہیں گے ۔ اسی روز مغرب کے وقت ایک شخص نے گیارہ روپیہ حکیم صاحب کی خدمت میں پیش کئے ۔ بس فاقہ ٹوٹ گیا پھر مہمان کے بھی مناسب حال بندو بست فرمایا بزرگوں کا تو طریقہ ہے ۔ واقعہ : حضرت جب ڈاک کے کام سے فارغ ہوئے تو فرمایا ۔ ارشاد : وقت پر کام کرنے سے ذرا اہتمام تو کرنا پڑتا ہے مگر کام کرکے بے فکری ہوجاتی ہے ۔ اگر تساہل سے کام لیا جائے تو بعد میں بڑی وقت پیش آتی ہے ۔ میں نے یہ اس لئے کہا کہ اور لوگ بھی پابندی کریں ۔ واقعہ : ایک صاحب نے حضرت کی خدمت میں خط لکھا تھا کہ جو شغل مجھ کو تعلیم فرما رکھا ہے وہ پچھلے پہر نہیں ہوتا ۔ اور یہ شخص بیمار بھی تھے حضرت نے لکھا تھا کہ بعد عشا کرلیا کریں ۔ اس پر انہوں نے لکھا کہ آپ نے بعد عشاء کرنے کو لکھا تو ہے مگر اس کو جی نہیں قبول کرتا حضرت نے جواب میں تحریر فرمایا ۔ ارشاد : یہ اطاعت تو ارادی ہے قہری تو نہیں جی چاہے کرو ۔ جی چاہے نہ کرو کوئی جبر تو نہیں ہے جب خود جانتے ہو تو کسی کو متبوع کیوں بناتے ہو ۔ یکم شعبان المعظم 1336ھ ہجری ارشاد : ہندستان میں نسب ناموں کا بھی عجیب قصہ ہے ، نہیں معلوم لوگوں نے کہاں سے اخذ کرلئے ہیں کوئی اپنے کو عباسی کوئی فاروقی کوئی صدیقی بتاتا ہے اور نسب ناموں کی جس قدر تحقیق کیجئے اسی قدر اختلاف بڑھتا چلا جاتا ہے ۔ اصل بات معلوم ہی نہیں ہوتی ۔ میں نے ایک مجمع میں کہا تھا کہ کیا ہندوستان میں بھی لوگ ( صدیقی وغیرہ ) چھانٹ چھانٹ کر بھیجئے گئے تھے ۔ اوروں کی نسلیں کہاں گئیں شبہ ہوتا ہے کہ لوگوں نے گڑ بڑ کرکے اپنے کو بڑوں کی طرف منسوب کر دیا ہے ۔ ایک صاحب نے کہا اگر یہ نسبت نہ کی جائے تو کفو کا لحاظ کیسے ہوگا ) فرمایا کہ عرفی