ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
نحن اقرب کےْ یہ معنی ہیں کہ ہم تم سے قریب ہیں گو تم ہم سے قریب نہیں اور دوسری جگہ ارشاد ہے کہ تمہیں چاہئے کہ تم بھی ہم سے قریب ہو ہم سے تعلق رکھو ۔ واقعہ : حضرت والا کے عزیز جو پیرانی صاحبہ کے حقیقی بھائی ہیں اور پڑھنے کو مدرسہ امداد العلوم میں بھی جاتے تھے مدرسہ سے چھٹی مل جانے کے بعد بلا کئے کہیں چلے گئے تلاش بھی کرایا گیا مگر وہ نہیں ملے اس پر حاضرین سے فرمایا ۔ لوگوں کے حال پر ایک عمدہ تقریر ارشاد : ان لوگوں کے واسطے باوجودیکہ قاعدہ معین کر رکھا ہے کہ جہاں جائیں اجازت لیکر جائیں مگر پھر بھی معلوم نہیں کہاں چلے گئے پابندی کی عادت ہی طبائع میں نہیں رہی اس کا بڑا افسوس ہوتا ہے اور لڑکپن ہی کا ایسا وقت ہے کہ اس وقت میں جو رنگ پختہ ہوجاتا ہے جوں جوں بڑھتے جاتے ہیں پختگی بڑھتی جاتی ہے جب اسی حالت میں نشو ونما کے درجہ ہیں تو حد درجہ کے بد اخلاق نظر آتے ہیں ۔ اب مجھ کو مشکل یہ ہے کہ اگر کسی کے معاملہ سے تعلق نہ رکھا جائے تو اس میں بھی چین نہیں ۔ بعض کی طرف سے باصرار درخواست ہوتی ہے کہ خیال رکھو ۔ لیکن جب نفع نہیں دیکھتا تو میں نے دق ہوکر ارادہ کرلیا ہے کہ روک ٹوک نہ کروں کیونکہ دوسرا شخص اصلاح کا ارادہ ہی نہیں کرتا تو خواہ مخواہ روک ٹوک کرکے بد اخلاق مشہور ہوتا ہوں اگر کسی کو طلب ہوگی تو خود ہی خیال کرسکتے ہیں یہ کیا ضرور ہے کہ جز طور پر میں ہی کہا کروں خاص کر جب کوئی نتیجہ نہیں تو پھر ضرورت ہی کیا ہے اسی لئے میں نے کچھ پرچے چھاپے ہیں اور ہزار چھاپے ہیں ۔ جن میں پتہ بتلادیا گیا کہ ضرورت اصلاح کے وقت کن لوگوں سے رجوع کیا کریں اب میں وہ پرچے خطوط میں رکھ کر بھیج دوں گا میں اکیلا کہاں تک سب کام کروں ۔ اور اگر تکلیف گوارا کرکے کسی کو کچھ کہا جاتا ہے تو اس کو برا معلوم ہوتا ہے ۔ ایسی حالت میں مجھے کیا ضرورت ہے بد اخلاق بننے کی کیا خوش اخلاق ہونا نہیں آتا ۔ آج کل تو خوش اخلاق اسے کہتے ہیں جو کسی بات پر بھی کچھ نہ کہے جس بات پر میں ٹوکتا ہوں وہ لوگوں کے نزدیک ذراسی بات ہوتی ۔ ہے دھو عنداللہ عظیم جو لوگ اب باتوں سے برا مانتے ہیں بس ان کو قدر نہیں جب یہ نہیں تو کچھ بھی نہیں اور مجھ کو بڑی مشکل ہے یہ فرق کرنا کہ کون قدر دان ہے کہ اس کو کہا جائے اور کون نہیں کہ اس کو نہ کہا جائے ۔ اس