ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
واقعہ : شہر میں کوئی انجمن ہے اس میں جلسہ ہونیوالا تھا ۔ اس میں ہر قسم کے لوگ بیان کرنے والے حتٰی کہ ہنو نما مسلمان بلائے گئے تھے ۔ اور اہل انجمن کا حضرت والا سے بھی جلسہ میں وعظ کہلا نے کا قصد تھا ۔ اس پر فرمایا ۔ ارشاد : بھلا کیا جی خوش ہو ایسے جلسہ میں شریک ہونے سے جہاں ہر قسم کے لوگ موجود ہوں مجھ کو بہت سے لوگ ایسے موقعہ پر بلاتے ہیں مگر میں نہیں جاتا ۔ ایسے موقعہ دو مشکلیں پیش آتی ہیں اگر حق نہ کہے تو مداہن بنے اور اگر حق کہے تو شورش پیدا ہو ۔ اکثر لوگوں کو مداہنت کرنی پڑتی ہے ۔ پھر جانے کیوں ایسی جگہ بلاتے ہیں بعض جگہ فتنہ وفساد کی نوبت آجاتی ہے ( واقعی یہ اصول حضرت کا نہایت ہی اچھا ہے ۔ ) ۔ لوگ خوش گلو واعظ کو تلاش کرتے ہیں ارشاد : لوگ آجکل ایسے واعظین کو تلاش کر کے بلاتے ہیں جن کا گلا اچھا ہو ۔ الٰہ آباد میں میں نے وعظ کہا بعد وعظ ایک صاحب دوسرے صاحب سے کہنے لگے کہ بیان تو اچھا ہے مگر گلا کچھ نہیں ۔ مجھ سے نقل کیا گیا تو میں نے کہا کہ ان سے کہہ دیجئے گا کہ نہ میری ماں ڈومنی تھی نہ میرے باپ ڈوم رتھے ( پھر حضرت نے فرمایا ) کوئی سمجھدار حکیم محمود خاں سے نسخہ لکھائے تو وہ اس کے اجزاء کو دیکھے گا ۔ یہ کبھی نہیں کہے گا کہ حکیم صاحب کی آواز کیسی ہے ۔ واقعہ : ذکر یہ تھا کہ مدرسہ کے مدرسین کو جلسہ وغیرہ کے موقعہ پر پوچھتے بھی نہیں بیچارے یوں ہی کھانے وغیرہ کے انتظام میں پھرا کرتے ہیں ۔ مدرس مدرسہ کو جلسہ میں کمیٹی کا ممبر کرنا چاہئے نہ کہ کھانے کا مہتمم ارشاد : میری رائے یہ ہے کہ مدرس کو مدرسہ کے ہر کام کا ایک ممبر قرار دیا جائے بلکہ ممتاز ممبر نہ یہ کہ اس کو ایک خانسا ماں سمجھ لیا جائے ۔ واقعہ : مشن کے شفا خانوں کی میموں کا ذکر تھا ۔ ارشاد : ان کی تو غرض ایسا کام جاری کرنے سے یہ ہے ک اپنے مذہب کی ترغیب کے لئے لوگوں کی تالیف قلب کریں چنانچہ مریضوں کے سامنے دعا کرتی ہیں ۔ اس میں عیسٰی کو خطاب کرتی ہیں ( کہ اے خداوند یسوع مسیح ان کو اچھا کردے ) جو شخص دین ومذہب سے بے خبر ہو اس پر کیا اثر ہو ۔ ادھر دوائیں زود اثر ہیں فائدہ تو ہوگا ۔ بحکم الٰہی دو اسے اس کا عقیدہ یہ ہو جائیگا کہ اس