ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
مناقشہ سخت پیش آیا تھا جس کا ذکر قریب ہی اوپر آیا ہے ۔ حضرت والا نے کمترین سے دریافت فرمایا کہ اب کچھ تمہارے گھر میں سیدھی بھی ہوئی ۔ میں نے عرض کیا کہ آج تو انہوں نے اپنے کو بیمار ظاہر کیا ہے مگر نبض میں صرف تکان معلوم ہوتا ہے پھر میں نے عرض کیا کہ حضرت اب تو میں نے اس معاملہ کو اللہ میاں کے حوالہ کردیا ہے میں اب ان کو کچھ نہ کہوں گا بلکہ یہی دعا کروں گا کہ اللہ میاں اصلاح فرمائے ۔ حضرت نے فرمایا کہ سختی سے کچھ ہوتا نہیں ۔ ایک صاحب نے فرمایا کہ کیا مطلق العنان چھوڑدے ۔ اس پر فرمایا : بیوی پر سختی سے کام نہ چلے تو کیا مطلق العنان چھوڑدے ارشاد : نہیں نصیحت کرتا رہے جب سختی سے نفع نہ ہو تو سختی نہ کرے اصل میں سختی بالزات مقصود نہیں مقصود اصلاح ہے ۔ جب معلوم ہوجائے کہ سختی سے نفع نہیں ہوتا تو نرمی سے ہی اصلاح کرتا رہے مگر اس میں ضبط کی ضرورت ہے جو مشکل ہے ۔ کیونکہ یہ تو آسان ہے کہ بالکل نہ بولے اور یہ مشکل ہے کہ ناگواری میں نرمی سے بولے ۔ خاص کر ب دوسرا ٹیڑھا ہوتا چلا جائے اور اصل بات یہ ہے کہ گھر والوں کا حال خود ہی شخص خوب جانتا ہے کہ نرمی سے اصلاح ہوگی یا سختی سے فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب نے حضرت کی خدمت میں بذریعہ پارسل ریلوے کچھ کابلی چنے اور ایک جوڑا جوتا اور ایک کمر کھجلانے کا پنجہ بھیجا ۔ اس کے متعلق آپ نے ارشاد فرمایا ۔ ارشاد : جب کمر میں خارش اٹھتی تھی تو عرصہ سے یوں جی چاہتا تھا کہ کسی بڑھئی سے لکڑی کا پنجہ بنوالیا جائے کہ اس سے کمر کھجا لیا کروں ہاتھ تو پہنچتا نہیں ۔ عرصہ سے یہ خیال تھا ۔ مگر اللہ تعالٰی نے وہاں سے ( جہاں سے آیا ہے ) پہنچا دیا ۔ حالانکہ ان کو میرے خیال کی اطلاع بھی نہیں تھی ۔ ( پھر فرمایا ) اوف فو ( کلمہ تعجب ہے ) کیا ٹھکانا ہے ان کی رحمت کا کہ کمر کھجلانے تک کی رعایت کرتے ہیں ( بہر طور انکساری کے ساتھ فرمایا ) مشہور ہے کہ اللہ تعالٰی گدھوں کو حلوہ دیتے ہیں یہ ایسا ہی تو ہے نہ مجھ میں کوئی کمال اور نہ لیاقت مگر وہ ناز اٹھاتے ہیں فقط ۔ حضرت کا ہدیہ میں معمول واقعہ : حضرت کے معمولات میں سے ہے کہ جو کوئی ہدیہ بھیجے اور ریلوے کا محصول خود نہ دے بلکہ حضرت کو دینا پڑے تو واپس فرمادیتے ہیں اس کے متعلق ارشاد فرمایا ۔