ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
برتن کھوئے جاتے ہیں ۔ پھر عزیز مذکور سے فرمایا ۔ ممکن ہے کہ وہ برتن لینے آئیں ، اوریہ صاحب جہنوں نے پہنچانے کا وعدہ کیا ہے اس وقت نہ ہوں یا یہ ہوں اور وہ نہ آئیں ۔ یہ ہے میرے معمولات کی وجہ اس لئے میں نے معمولات معین کر رکھے ہیں ۔ کیا بتلایا جائے لوگوں میں حس نہیں تساہل اور بے پروائی اس قدر ہے کہ کیا کہا جائے یہ خیال کر لیتے ہیں کہ بعد میں ہوگا جو بھی ہوگا اکثر ایسا ہوتا ہے کہ برتن کی واپسی میں کبھی دیر ہوگئی چیز لانے والا آیا نہیں ۔ اب وہ لحاظ کے مارے لیتا نہیں کبھی گھر والوں نہیں رہتایوں ہی گڈمڈ ہوجاتا ہے پھر شکایت ہوجاتی ہے کہ ہمارے برتن رکھ لئے ۔ ان برتنوں میں کھانا اصل میں حرام ہے کیونکہ لانے والے نے اجازت استعمال کی نہیں دی ۔ اس نے کہاں کہا کہ اس میں کھاؤ بھی ہاں کسی سے خصوصیت ہوا اور یہ پورا یقین ہوکہ وہ اپنے برتن کے استعمال سے ناخوش نہ ہوگا تو وہ متسثنی ہے اس حکم سے ضابطہ تو یہ ہے عزیز مذکور نے جو یہ کہا تھا کہ فلاں صاحب نے کہا ہے کہ میں پہنچادوں گا اس پر فرمایا ۔ میں اپنے اصول کے موافق اب بھی بے فکری جب ہوتی ہے کہ جب پہنچانے کے بعد اطلاع ہوکہ پہنچ گیا ۔ جب تک وہ صاحب اطلاع نہ کریں بے فکری نہیں ان باتوں پر لوگ مجھے کہتے ہیں کہ سخت ہے وہمی ہے جب واقعات ہوتے ہیں تو پھر سختی کیسی ۔ برتن کے اسی وقت واپس کرنے میں تھوڑا سا اہتمام کرنا ہوتا ہے باقی بعد میں جو تکلیف ہوتی ہے وہ بہت بڑی ہے لوگ راحت عاجلہ کو سمجھتے ہیں ۔ میں راحت آجلہ کو ۔ مجھ کو دن رات تجربہ ہوتا ہے کہ کسی بات میں بھی لوگوں کی حالت ٹھیک نہیں حالت یہ ہے ع ،، تن ہمہ داغ داغ شدپنیہ کجا کجا نہم ،، واقعہ : اس پر ذکر تھا کہ حضرت والا کے یہاں خانقاہ میں یہ حالت ہے کہ کسی کو کسی سے غرض ومطلب نہیں سب اپنے اپنے کام میں لگے ہوگئے ہیں اس فرمایا ۔ بہشت آنجا کہ آزارے نباشد ٭ کسے رابا کسے کارے نباشد اہل خانقاہ کی ہمدردی کا ثبوت ایک صاحب نے یہاں کی حالت دیکھ کر کسی خط میں مذمت لکھی تھی کہ مجھے چائے کی عادت ہے مگر کوئی کسی کو پوچھتا ہی نہیں دیگچی بھی نہیں ملی چائے بنانے کو کسی میں ہمدردی نہیں