ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ملفوظات 30 رمضان 1336 ھ واقعہ : ایک صاحب نے دریافت کیا کہ کسی نے چاندی خریدی اور بائع کو نوٹ دیا ۔ ارشاد : یہ جائز نہیں اس لئے کہ ثمن مبیع کا دست بدست ہونا شرط ہے اور نوٹ روپیہ نہیں ہے بلکہ یون کرنا چایئے کہ پہلے کہیں سے یا خود بائع سے نوٹ کا روپیہ لے لے اور وہ روپیہ قیمت میں دیدے ۔ واقعہ : ایک صاحب نے دریافت کیا کہ خراب دونی وغیرہ آگئی ان کا چلا دینا جائز ہے یا نہیں ۔ ارشاد : جو خرابی سکہ ہی کی ہو وہ سرکاری کارخانوں میں دیدیجئے ۔ اور اگر اور کسی کو دیجئے تو ظاہر کر دیجئے کہ ایسی ہے خواہ وہ کم میں لے یا برابر جائز ہے جب آپ نے اس کو دیدی اب وہ چاہے کسی دوسرے کو دھوکہ سے دے یا ظاہر کرکے آپ کے ذمہ کچھ نہیں ۔ اور جو خرابی بعد کی ہو وہ کسی کو اطلاع دینا درست نہیں نہ سرکار کو نہ دوسرے کو ۔ واقعہ : بنک میں روپیہ جمع کرانا کیسا ہے اگر سود نہ لے ۔ ارشاد : یہ قرض ہے اور بنک اس کو حرام کے کام میں لائے گا اور اس نے اعانت کی ہے اور اعانت علی الحرام ۔ حرام ہےمگر اس میں بعض اقوال پر گنجائش ہے کیونکہ ہمارا قصد اعانت کا نہیں سوال : بنک میں جمع کرنے سے نیت امانت کی ہے پھر قرض کہاں ہے ۔ جوات : عقود میں نیت معتبر نہیں حقیقت معتبر ہے اور یہاں حقیقت قرض کی پائی جاتی ہے ۔ کیونکہ امانت کا ضمان نہیں ہوتا ۔ اور یہاں ضمان ہے اس لئے قرض ہی ہوگا ۔ واقعہ : ہندوستان دارالحرب ہے یا نہیں ۔ ارشاد : عموما دارالحرب کے معنی غلطی سے یہ سمجھے جاتے ہیں کہ جہاں حرب واجب ہو سو اس معنی کر تو ہندوستان دارالحرب نہیں کیونکہ یہاں بوجہ معاہدہ کے حرب درست نہیں مگر شرعی اصطلاح میں تعریف دارالحرب کی یہ ہے کہ جہاں پورا تسلط غیر مسلم کا ہو تعریف تو یہی ہے آگے جو کچھ فقہاء نے لکھا ہے وہ امارت ہیں اور ہندوستان میں غیر مسلم کا پورا تسلط ہونا ظاہر ہے مگر چونکہ دارالحرب کے نام سے پہلے غلط معنی کا شبہ ہوتا ہے اس لئے غٰیر دارالاسلام کہنا اچھا ہے ۔ پھر اس کی دو قسمیں ہیں ۔ ایک دارالامن دوسرے دارالخوف ۔ دارالخوف وہ جہاں مسلمان خوفناک ہوں ۔ اور دارالامن وہ ہے جہاں مسلمان خوفناک نہ ہوں ۔ سو ہندوستان دارالامن ہے کیونکہ باوجود