ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
سب سے زیادہ مشکل کام دنیا میں بیبیوں کے مابین عدل کرنا ہے ایسے شخصوں میں عدل کرنا جن پر صرف حکومت ہو وہ آسان ہے مگر جن کے ساتھ علاقہ محبت کا بھی ہو ان میں عدل مشکل ہے کیونکہ جن پر صرف حکومت ہے ان کے مقدمہ میں عدل اس لئے مشکل نہیں کہ وہاں اس سے بحث نہیں کہ کسی کا نقصان ہو یا نفع ۔ مگر یہاں چونکہ ان کے مصالح کی بھی رعایت ہوتی ہے اس لئے مشکل ہے ۔ مگر محال نہیں ہے جب آدمی قصد کرتا ہے تو حق تعالٰی اسان فرمادیتے ہیں مگر ہاں تھوڑی سی مشقت پہلے اٹھانی پڑتی ہے اور اسی سلسلہ میں فرمایا کہ حضورصلی اللہ علیھ وسلم پر عدل واجب نہ تھا محققین کا یہ قول ہے اور یہ بھی فرمایا کہ حنفیہ کے یہاں تبرعات میں عدل واجب ہے زوجین میں اور دوسرے علماء کے نزدیک صرف واجبات میں عدل واجب ہے حنفیہ کے یہاں اس میں تنگی ہے ۔ انٹر وغیرہ میں متکبرین بیٹھتے ہیں اس لئے اثر پڑتا ہے واقعہ : ذکر یہ تھا کہ انٹر اور جو درجہ اس کے اوپر کے ہیں ریل میں ان میں متکبرین بیٹھتے ہیں اور اس کا اثر پڑتا ہے قلب پر ۔ ارشاد : جب کبھی تیسرے درجہ میں بڑا آدمی بیٹھ جاتا ہے تو اس کا مزاج بھی نرم ہوجاتا ہے چنانچہ چار پائی پر بیٹھنے سے بہ نسبت کرسی کے مسکنت آجاتی ہے ۔ ایک شخص ڈاکٹر بیان کرتے تھے کہ میں مکہ شریف سے آیا اور ایک بیمار کے تیمادار کے اصرار سے فٹن میں بیٹھا تو جو بات مکہ سے لیکر آیا تھا وہ فورا جاتی رہی وجہ یہ ہے کہ وہ متکبرین کا شعار ہےاس کا اثر پڑتا ہے جس پر گزرتی ہے وہ جانتا ہے کہ نقصان ہوگیا ناواقف کیا جانے ہر چیز کا اثر پڑتا ہے قلب پر اکابر نے بیجد اس کا اہتمام کیا ہے ۔ حضرت علی نے کرتا پہنا جمہ میں پھر مقراض منگا کر اس کی آستین کاٹ ڈالیں لوگوں نے پوچھا یہ کیا کیا ۔ تو آپ نے فرمایا کہ جب میں نے اس کو پہنا تو میں اپنی نظر میں اچھا معلوم ہوا ۔ اس لئے میں نے ایسا کیا ۔ حضرت عمر کے پاس ہر قل کا ایلچی آیا ۔ اور اس نے آپ کے عدل کی تعریف کی ۔ آپ فورا مشک لیکر مسلمانوں کے گھروں میں پانی بھرنے لگے ۔ لوگوں نے پوچھا یہ کیا آپ نے فرمایا کہ ایسا قصہ ہوا تھا کہ اس سے میرا نفس پھول گیا اس کو پامال کررہا ہوں غرض سلف بڑا اہتمام کرتے تھے اس کو ۔ ( ملفوظ کانپور ختم ہوئے )