ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ذمہ وار کے ہوجاتا ہے تو جو کچھ برائی بھلائی ہوتی ہے اس کے ذمہ پڑی ہے اس لئے میں نے تو اس سے بالکل پر ہیز کرلیا ہے ۔ 25 ۔ فرمایا کہ علماء کا ہمیشہ غریب ہی رہنا چھا ہے ، جس قوم اور جس مزہب کے علماء امیر ہوئے وہ مزہب برباد ہوگئے ۔ ( تحریر حافظ صغیر احمد صاحب کی ختم ہوئی ) سفر نامہ بقلم احقر محمد صل اللہ علیہ وسلم مصطفٰے 21 صفر 1337 ھ روز سہ شنبہ مطابق 26 نومبر 1918 ء شب سہ شنبہ میں 9 بجے کے بعد ہم تینوں یعنی احقر محمد مصطفٰی اور خواجہ عزیز الحسن صاحب اور حافظ عبداللہ صاحب پانی پت پہنچے ۔ حضرت والا آرام گاہ میں تشریف لے جا چکے تھے ۔ ہم تینوں کا باہم یہ مشورہ ہوچکا تھا کہ کھانا پانی پت کے بازار میں کھاکر چلیں گے ۔ تاکہ میزبان صاحبان پر یا حضرت والا پر بے وقت بار نہ پڑے ۔ لیکن حضرات پانی پت نے ایک صاحب کو اسٹیشن پر ہم لوگوں کے لئے بھیج دیا تھا ۔ ان سے یہ ظاہر کیا گیا کہ ہمارا ارادہ وہ یہ ہے تو انہوں نے اس کو گوارا نہ کیا ۔ لیکن ہم لوگوں نے اپنی اس تجویز پر زیادہ اصرار کیا تو وہ خاموش ہورہے ۔ اور فرمایا بہت اچھا جس میں راحت ہو ۔ مگر تمام بازار میں سے یہی کہتے کہتے نکال لے گئے کہ نا نبائی کی دوکان آگے ہے حتٰی کہ محلہ مخذوم زادگان میں فرو دگاہ پر پہنچ گئے ۔ جہاں حضرت والا کا قیام تھا ۔ اور وہ ہماری تجویز جوں کی تو رہی ۔ ان سے عرض کیا گیا کہ اس وقت حضرت والا کو ہم لوگوں کے آنے کی خبر نہ کیجئے کیونکہ آرام میں خلل پڑے گا ۔ مگر حضرت کو کسی طرح خبر ہوہی گئی اور حضرت نے ہم کو فورا بالا خانہ پر آرامگاہ میں بلایا ۔ ہم خدام تقریبا 15 منٹ بیٹھ کر اٹھ آئے ۔ دریافت فرمایا ۔ گھر میں کچھ کھانا بچا بچایا ہوگا ۔ وہ کھالیجئے چنانچہ گھر میں سے کھانا آیا ۔ اور ہم تینوں نے نیچے کے مکان میں بیٹھ کر کھایا ۔ اس وقت یہ کھانا تھا گوبھی ، گوشت ، دال ، کھیر ، ایک ترکاری گوشت میں پڑی ہوئی جلیبی ۔ اس کے بعد ہم تینوں نشست گاہ میں سورہے ۔ صبح کی نماز حضرت والا نے پڑھائی اور سورۃ واقعہ اور سورۃ حاقہ پڑھی بعد نماز فجر ہوا خوری کے لئے بجانب شمال راستہ چھوڑ کر مزروعہ زمینوں میں تشریف لے گئے ۔ راستہ میں کسی نے ایک دائم المرض شخص کے عمل کے لئے پوچھا تو فرمایا بعد نماز فجر کے گیارہ بار الحمد پڑھ کر پانی پر دم کرکے پیا کریں ۔ خواجہ صاحب نے عرض کیا صرف گیارہ بار فرمایا ہے تو اصل عمل اکتالیس بار ۔ مگر میں