ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اس سکوت میں صوم سکوت مشابہت نہ ہوگی ۔ اور صوم سکوت سے ممانت آئی ہے اس لئے کیا یہ ممنوع نہ ہوگا ۔ اس پر حضرت نے فرمایا ۔ ارشاد : ایسی تو ہر سکوت میں ہے جتنی دیر تک بھی سکوت کرے اور صوم سے تو تعبد مقصود ہوتا ہے یہاں تعبد کہاں ہے پہلے شرائع میں نہ بولنا عبادت مقصودہ تھا ۔ چنانچہ کلام اللہ میں ہے ۔ انی نذرت للرحمن صوما فلن اکلم الیوم انسیا ۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر کوئی شخص نکاح پر قادر نہ ہوتو نکاح اس کا نہ کریں ۔ اب کوئی کہنے لگے اس میں مشباہت ہے رہبانیت کے ساتھ تو یہ کہا جائیگا کہ یہ تو ایک عارض کی وجہ سے ہے نکاح نہ کرنا مقصود تھوڑا ہی ہے ۔ اسی طرح سکوت تعبد ہونے کی حثیت سے منع ہے ۔ جیسا پہلے سکوت تعبد ہونے کی حثیت سے منع ہے ۔ جیسا پہلے سکوت تعبد تھا ۔ اس لئے اس پر ثواب بھی ملتا تھا اب ثواب نہ ملے گا ۔ اور مقصود اس سکوت سے خطاب عن المخلوق کی تقلیل ہے نہ مطلق خطاب چنانچہ تحریرا بقدر ضرورت اجازت ہے اور یہ تو معالجہ ہے آخر بزرگوں نے اسی معالجہ کے طور پر ترک نہیں کیا ۔ اب تو لوگ لزات ہی کو تعبد سمجھتے ہیں ۔ اور بڑا ہی عظیم الشان خیال کرتے ہیں ۔ ایک صاحب نے اس درمیان میں عرض کیا کہ امام غزالی نے ترک لزات کے منافع بہت لکھے ہیں اس پر فرمایا ۔ یہ تو نہیں کہ عبادت ہے ہاں منافع اس کے واقعی بہت ہیں بشرطیکہ کوئی مقتضی اس کے معارض کا نہ ہو ۔ مثلا اگر کوئی آدمی ضعیف القویٰ ہوتو اس کے لئے ترک لزات نافع نہ ہوگا ۔ بلکہ مضر ہوگا اس کو کہا جائیگا کہ خوب کھائے پئے ۔ مبلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایسا ضعیف القوٰی ہو کہ اگر وہ ترک لزات کرے تو انجام یہ ہوگا ضعیف ہوکر کام سے بھی بیٹھ رہے اس کو اجازت نہیں ترک لزات کی چنانچہ اس زمانہ میں اکثر کی ایسی ہی حالت ہے کرکے دیکھ کیجئے کہ کیا حال ہوتا ہے فقط ۔ حضرت میں ہر امر میں انتظامی مادہ عجیب ہے ۔ واقعہ : کچھ مکتوبات حضرت مولانا محمد صاحب کے حضرت کونیا نگر ضلع اجمیر سے دستیاب ہوئے تھے وہ مجھ کو حضرت نے اجرت پر نقل کے لئے دیئے نقل ہوجان پر حضرت نے اصل مالک