ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
ان اللہ جامع المنفقین اوالکافرین فی جھنم جمیعا الذین یتربصون بکم فان کان لکم فتح من اللہ قالوا الم نکن معکم وان کان للکفرین نصیب قالوا الم نستحوذ علیکم ونمنعکم من المومنین ۔ اس میں منافقین اور کفار کا ذکر ہے اس کے بعد ہے فااللہ یحکم بینکم یوم القیمتہ ۔ کہ اللہ قیامت کو تمہارے درمیان حکم کریگا اس کے بعد ہے ۔ ولن یجعل اللہ للکفرین علٰی المومنین سبیلا ۔ اس سے معلوم ہوگیا کہ یہ قیامت کے متعلق ہے دنیا کے متعلق ہے دنیا کے متعلق نہیں ۔ اب مطلب ظاہر ہے کوئی اشکال بھی نہیں مطلب یہ ہے کہ قیامت میں جو اللہ فیصلہ کریگا اس میں کفار کی ڈگری نہ ہوگی مسلمان ہی غالب رہیں گے انہیں کی ڈگری ہوگی اور کفار ہاریں گے ۔ واقعی قیامت کو ایسا ہی ہوگا کہ کفار کو کسی صورت سے مسلمانوں پر غلبہ نہ ہوگا ۔ اسی طرح قرآن میں سینکڑوں مقامات ہیں کہ بدون سیاق وسباق کے مطلب معین نہیں ہوتا ۔ آیات کلام اللہ کی مثال ایسی ہے کہ جیسے قطع بند ہوتے ہیں صرف ایک شعر کے دیکھنے سے مطلب سمجھ میں نہیں آتا تا وقتیکہ دونوں شعروں کو نہ دیکھا جائے ۔ فقط ۔ ہماری غرض اخلاق کی درستی سے اور ہے اور نیچریوں کی اور ہے ارشاد : اخلاق کی درستی بہت ضروری چیز ہے ۔ اخلاق پر نیچری بھی زور دیتے ہیں ۔ اور علماء بھی زور دیتے ہیں مگر فرق یہ ہے کہ وہ اس حیثیت سے زور دیتے ہیں اخلاق کا اثر قومیت پر پڑے اور علماء اس وجہ سے کہ خدائے تعالٰی راضی ہوں ۔ بڑا فرق ہے دونوں میں ۔ محبت طبعی اور عقلی میں کون زیادہ ہے واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ محبت طبعی بڑھی ہوئی چیز ہے یا عقلی ۔ اس پر حضرت نے فرمایا ۔ ارشاد : محبت طبعی کو دوام نہیں ہوتا اور عقلی کو استحکام اور دوام ہوتا ہے ۔ اگرچہ طبعی میں اس وقت قوت زیادہ ہوتی ہے مگر اس کو دوام نہیں ہوتا ۔ اس واسطے محبت عقلی بڑھی ہوتی ہے ۔ فقط ۔ واقعہ : حضرت والا کسی موقعہ پر سورہے تھے گھڑی پاس رکھی تھی حضرت کے ایک رشتہ دار جن کی عمر تقریبا 13 سال کی ہوگی آئے اور گھڑی اٹھا کر لے گئے کیونکہ دوسری گھڑی کو اس سے ملانا