ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ارشاد : جو لوگ کابلی میرے پاس آتے ہیں وہ اکثر مجھے کابلی خیال کرتے ہیں ۔ بات یہ ہے کہ فرخ شاہ بادشاہ کابل کے جورہے ہیں وہ یہاں (ہندوستان ) آئے تھے ان کے ساتھ کے لوگ یہاں رہ گئے تھے ۔ ہم ان کو نسل میں ہیں ۔ ( پھر حضرت نے بطور ظرافت فرمایا ) میرے پاس ایک پوستین ہے ۔ کابل سے ایک شخص بولا لائے تھے میں کبھی کبھی اس کو پہن لیتا ہوں اس سے تو کابلی ہی معلوم ہونے لگتا ہوں ۔ نیک نیتی عجیب چیز ہے اس پر ایک واقعہ ارشاد : نیک نیتی عجیب چیز ہے مجھ کو اس پر ایک قصہ یاد آیا ۔ ایک بڑۓ اور دیندار رئیس تھے ان کا انسپکڑ پولیس سے کچھ کام تھا انہوں نے اپنے ملازم منشی سے جن کی تنخواہ دس بار روپے پاہوار تھی ۔ کہا انسپکڑ صاحب کو ایک رقعہ لکھ دو کہ وہ اس کام میں شریعت میں حرام ہے اس لیےمیں ایسا رقعہ لکھنے سے قاصر ہوں ۔ رئیس صاحب نے کہا کہ اگر آپ ایسے متقی ہیں تو پھر نوکری نہ کیجئے کیونکہ سب جگہ یہی قصہ ہے انہوں نے فورا قلم ہاتھ سے رکھ دیا کہ ابھی چھوڑتا ہوں اورفورا استعفی لکھ کر رئیس صاحب کے حوالہ کیا ۔ رئیس صاحب نے کہا کہ پھر کرو گے کیا بولے ابھی سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کروں گا ۔ رئیس صاحب نے کہا کہ ایک ہزار روپیہ میں دیتا ہوں آپ اس سے تجارت کرئے انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی پرورش ہے ۔ غرض ایک ہزار روپیہ دیا اس عدہ پر کہ سو روپیہ سالانہ کے حساب سے ادا کرتے رہیں ۔ دس برس مٰن ادا ہوجائیگا ۔ چنانچہ وہ ایک سال کے بعد سو رپے لائے رئیس صاحب نے کہا کہ یہ میں نے اس لیے کہا تھا کہ تم دوسرے کار روپیہ سمجھ کر کام ہوشیاری سے کروگے اور احتیاط سے کام لوگے ۔ اب معلوم ہوگیا کہ تم کام کرسکتے ہو۔ رسوریہ رقم تم کو معاف کردیتا ہوں ۔ نیک نیتی بھی عجیب چیز ہے ۔ لوگ سفارش کی حقیقت نہیں سمجھتے ۔ آجکل لوگ شفارش کی حقیقت نہیں سمجھتے زرو ڈالتے ہیں ۔ (ایک صاحب نے اسی درمیان میں عرض کیا کہ مولانا محمد یعقوب صاحب تو سفارش فرمادیتے تھے ۔ اس پر فرمایا ) کہ میرا خود بلا واسطہ موہلانا سے ساع ہے کہ ایک رئیس سے مولانا کی ملاقات ہوگئی ۔ ربط ضبط بڑگیا مولانا فرماتے تھے کہ میں نے ان سے کہہ دیا ہے کہ اب لوگ مجھ سے سفارش چاہیں گے اور میں