ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کروں ۔ میری غرض اس سے ان کی شرمندگی دھونا تھی ۔ چنانچہ چند روز پانی پیا بھی ۔ واقعہ : اس کا ذکر تھا کہ جدید خیال کے لوگ علماء کو بلاتے ہیں جلسے کرتے ہیں مگر چاہتے یہ ہیں کہ اغراض میں علماء ہمارے تابع ہوجائیں جو ہم کہیں علماء صرف ہماری تائید کردیں ۔ باقی ان میں عمل ومل کچھ بھی نہیں صرف باتیں بنانے کے ہیں جو طریقہ بتلایا جاتا ہے اس پر بھی عمل نہیں کرتے خالی باتیں بہتیری اس پر ۔ تعلیم جدید والے علماء کے کہنے پر عمل نہیں کرتے اور ان کی صرف باتیں ہی باتیں ہیں ارشاد : فرمایا کہ ایک جنٹلمین صاحب نے مجھ کو کہا کہ اسلام پر جو اعتراض ہیں ان کے جوابات کے لئے علماء علم کلام جدید تیار کریں ۔ اس کی بہت ضرورت ہے اور اس کے لئے علماء کو انگریز ی پڑھنے کی بھی بہت ضرورت ہے ۔ میں نے کہا کہ اسلام پر جو اعتراض ہوتے ہیں ان کے جوابات کے لئے علم کلام جدید کی ضرورت مسلم مگر اس کیلئے علماء کے انگریزی پڑھنے کی ضرورت نہیں بلکہ روپے کی ضرورت ہے ۔ پس اس کام کیلئے بڑی بڑی تنخواہ والوں کی طرف سے دوامی چندہ ہونا چاہئے ۔ ہر شخص اپنی آمدنی کا دسواں حصہ اس کام کیلئے مقرر کرے اول اس سرمایہ سے مخالفین کی کتابیں خریدنی چاہئیں اس کے بعد اسی سرمایہ سے چند لائق انگریزی خوانوں کو نوکری پر رکھا جائے ۔ سو سو پچاس روپیہ ان کی تنخواہ ہو وہ ان اعتراضوں کا اردو ترجمعہ کریں جو فورا ممکن ہے اور یہ کہنا کہ مولوی انگریزی پڑھیں یہ تو تریاق ازعراق آوردہ شود مارگزیدہ مردہ شود کا مضمون ہے ۔ جب دوسری صورت آسان ہوسکتی ہے تو دشوار کو کیوں اختیار کیا جائے ۔ اس ترجمہ کے بعد کچھ مولوی نوکر رکھئے ان سے کہے کہ ان اعتراضوں کے جواب لکھیں پھر انگریزی خوانوں سے کہے کہ وہ ان کے لکھے ہوئے جواب انگریزی میں کرودیں پھر چھپوایئے یہ ہے طریقہ اس کے لیے چندہ کیجئے اور اس چندہ کی تحریک یہ علماء کا کام نہیں ان کو ذلیل کرنا غیرت کی بات ہے وہ صاحب اس کو سن کر چپ ہوئے ۔ پھر اس میں کلام نہیں کیا مجھ سے ۔ ان لوگوں کی حالت یہ ہے کہ بولنے میں تو یہ لوگ سب سے آگے ہوتے ہیں اور جب عمل کا وقت آئے تو سب سے پیچھے ،چکنے چپڑے الفاظ ۔ شاندار الفاظ ان کے ہوتے ہیں عمل کچھ بھی نہیں ۔ کیا جی چاہے ان لوگوں سے ملنے