ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
معلوم ہوئی کہ جو مسجد کے منتظم ہیں وہ بااختیار ہیں اور امام صاحب ان کے رشتہ دار ہیں اس لئے اتنی تنخواہ ہے ۔ حضرت عمر کا اپنے عزیزوں کو عہدہ نہ دینا ارشاد : حضرت عمر کی رائے یہ تھی کہ اپنے عزیروں کو نوکر رکھنا نہ چاہئے ۔ چنانچہ ایام خلافت میں آپ نے کسی عزیز کو عہدہ نہیں دیا ۔ واقعہ : ایک صاحب تشریف لائے جوتر کی ٹوپی اور پتلون پہنے ہوئے تھے اور حضرت لیٹے ہوئے تھے اور وہ صاحب پاؤں دبار تھے حضرت اٹھ بیٹھے وہ صاحب مصر ہوئے لیٹۓ رہنے پر ۔ حضرت نے فرمایا ۔ ارشاد : میں محبت سے اٹھا ہوں تعظیم کی وجہ سے نہیں اٹھا ۔ جیسا حضرت فاطمہ جب تشریف لاتی تھیں تو آپ اٹھ کھڑے ہوتے تھے اورمیں تو اگر تعظیم کی غرض سے بھی اٹھوں تب بھی کیا حرج ہے ( بعد میں یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ خوش عقیدہ شخص تھے خاص کر بزرگوں سے انکو عقیدت تھی ۔ واقعہ : جس کوٹھی میں حضرت والا مقیم تھے اس سے قدر فاصلہ پر ایک مسجد تھی وہاں نماز پڑھنے جاتے تھے اول روز جو گئے تو وہاں کوئی انتظام نہ تھا حتی کہ چٹائی کی بھی کمی تھی اور لوٹے بھی صرف دو تھے تیسرے روز جو حضرت تشریف لے گئے تو وہاں نئی چٹائی بھی آگئی اور لوٹے بھی متعدد موجود تھے ۔ ارشاد : دیکھئے مسجد میں جماعت کے لئے آنے سے یہ فائدہ ہے کہ لوگ آئے تو ان کی نظر پڑی کہ یہاں فلاں چیز نہیں چنانچہ اس کی فکر ہوئی اور چیز آگئی ۔ میں تو کہا کرتا ہوں امراء سے کہ مسجد میں جاؤ تو معلوم ہوا کہ کس چیز کی ضرورت ہے ۔ امراء جاتے نہیں اس لئے انتظام خراب رہتا ہے ۔ حالانکہ جانا بہت اسان ہے ۔ میں ایک مسجد میں گیا تو وہاں ایک ٹوبیہ مٹی کے تیل کی جل رہی تھی جس سے مسجد کالی ہوگئی تھی ۔ میں نے محلہ کے رئیس صاحب سے شکایت کی تو انہوں نے بجائے تیل مٹی کے کڑوا تیل معین کردیا ۔ یہ فائدہ ہے مسجد میں جانے سے کہ حال معلوم ہوتا ہے ۔ حضرت حاجی صاحب کی وصیت اور چند واقعات ارشاد : حضرت حاجی صاحب نے ایک بزرگ سے چند نصیحتیں نقل فرمائی ہیں منجملہ ان کے ایک نصیحت یہ بھی تھی کہ کسی کی دعوت مت کرنا ۔ مجھ کو تعجب ہوا کیونکہ اس وقت حضرت کے یہاں