ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ بعضے لوگ جو بزرگوں کو دیتے ہیں تو بالکل یہ سمجھتے ہیں کہ نزر دینے سے برکت ہوگی اور نزر دینے کو اس میں دخل ہے ۔ ( پھر حضرت نے فرمایا ) میرا دل کھٹک جاتا ہے نا مناسب امور سے یہ خدائے تعالٰی کی طرف سے ہے ۔ بس ایسے لوگ اس لئے دیتے ہیں کہ دنیا کے خسارہ سے بچ جائیں اور دینے کود خیل سمجھتے ہٰں خسارہ سے بچنے میں ۔ یہ اعتقاد فاسد ہے ۔ اسی طرح یہاں کے لوگ جو اول پھل کھیت میں پیدا ہوتا ہے ۔ میرے پاس بطور نذرلاتے ہیں دل تو نہیں چاہتا لینے کو مگر دل شکنی کے خیال سے لے لیتا ہوں وجہ یہ ہے کہ لوگوں کو اعتقاد یہ ہوگیا ہے کہ وہ اس کا دخل سمجھتے ہیں برکت میں کہ اس سے پیداوار خوب ہوگی ۔ فقط ۔ واقعہ : حضرت دہلی مولوی عبدالرب صاحب کے مدرسہ میں بلائے گئے تھے وہاں وعظ ہوا تھا ۔ میرے یہاں چونکہ بیماری بہت تھی اس لئے وعظ لکھنے کیلئے ہمراہ نہ جاسکا ۔ دہلی میں کوئی وعظ لکھنے والا نہ تھا وعظ ہوگیا ۔ وہاں سے واپس ہوکر مولوی ظفر احمد صاحب سے کسی موقعہ پر حضرت نے اس وعظ کا ایک مضمون نقل فرمایا تھا اور وہ انہوں نے ضبط کرکے حضرت والا کو دیدیا حضرت والا نے مجھ کو دیا اور فرمایا کہ اس کو ملفوظات میں درج کرلینا ۔ چنانچہ ذیل میں درج کردیا ہے ۔ ملفوظ ضبط کردہ مولوی ظفر احمد صاحب (17 شعبان 1337 ھ فرمایا اس مرتبہ دہلی میں جو وعظ ہوا اس میں بعض مضامین بہت عجیب تھےمگر افسوس کہ لکھنے والا کوئی نہ تھا اس آیت کا وعظ تھا فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلموں میں نے بیان کیا کہ حق تعالٰی شانہ نے اس آیت میں ایک ایسا قانون بیان فرمایا ہے کہ اس سے حق تعالٰی کی غایت رحمت معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اگر تم کو (کوئی بات ) معلوم نہ ہوتو اہل ذکر سے دریافت کرلیا کرو ۔ شاید کسی کو یہ شبہ ہوکہ اس میں کیا رحمت ہوئی جو بات معلوم نہ ہوگی وہ تو جاننے والوں سے دریافت ہی کی جائے گی ۔ بات یہ ہے کہ اس کے ساتھ ایک مقدمہ اور بھی ہے وہ یہ کہ اگر کسی کو کوئی بات معلوم نہ ہو اور وہ کسی عالم سے دریافت کرے اور عالم غلط مسئلہ بتلائے تو نہ جاننے والے سے کوئی مواخذہ نہ ہوگا ۔ حدیث میں ہے : من افتی بغیرعلم فاثمہ علی من افتاہ اب غور کیجئے کہ دنیا میں کسی سلطنت کا یہ قاعدہ نہیں ہے کہ اگر کسی کو قانون نہ معلوم ہو ۔