ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کو اور بات کرنے کو کہتے ہیں کہ پست خیال ہیں علماء ۔ اچھا بھائی پست خالی خیال ہی سہی تم بڑے ہست خیال ہو ۔ ایک صاحب کے مبہم الفاظ بولنے پر تہدید واقعہ : ایک صاحب نے حضرت سے عرض کیا کہ مجھکو بھی غلامی میں داخل فرمالیجئے ۔ مجھ کو ہدایت فرما دیجئے ۔ اور غرض ان کی بیعت ہونا تھا اس پر فرمایا ۔ ارشاد : غریب لوگوں کو کیا تکلف پڑا یہ امر اور متکبرین کے الفاظ ہیں ایسے تکلف کے الفاظ بولنا شریعت کے خلاف ہیں کسی کو غلام بنانا حرام ہے ان الفاظ سے قلب میں رعونت پیدا ہوجاتی ہے کہ ہمارے غلام ہیں یہ محاورہ متکبر بادشاہوں کے ہیں اس کو اختیار کرلیا ہے لوگوں نے صاف لفظ بیعت ہے ۔ ہم لوگ غریب ہیں ہمیں تو غریبوں کے الفاظ اختیار کرنے چاہئیں اور ان میں (ایسے الفاظ میں ) خاصیت ہے کہ مخاطب کے دل میں رعونت پیدا ہوتی ہے کہ اوہو لوگ ہمارے غلام ہیں ۔ لوگ مجنون کو پہنچا ہوا سمجھتے ہیں ۔ واقعہ : مجنونوں کا ذکر ہورہا تھا جن کو لوگ ان کا کشف دیکھ کر آج کل بڑا پہنچا ہوا سمجھتے ہیں ارشاد : مجنون میں بھی کشف ہوتا ہے طبی مسئلہ ہے شرح اسباب میں لکھا ہے چنانچہ ہمارے یہاں ایک عورت تھی مجنونہ اس کو کشف ہوتا تھا ۔ اس کے بہت سے واقعات میرے چشم دید ہیں ۔ پھر اس کو مسہل دیا گیا تو مسہل کے ساتھ ہی سارا کشف ختم ہوگیا ۔ میں نے حاضرین سے کہا کہ یہ حقیقت ہے کشف کی ۔ شرح اسباب میں مالیخولیا کی بحث میں لکھا ہے کہ مجنون کو کشف ہوتا ہے بعض نحویوں اور صرفیوں کو جنون ہوا ہے وہ اس میں اسی کی باتیں کہتے تھے بات یہ ہے کہ جو جس خیال میں ہوتا ہے اس کے متعلق باتیں کرتا ہے ۔ عارف کا ہذیان بھی عرفان ہے ۔ اسی واسطے حضرت حاجی صاحب فرماتے تھے کہ عارف کا ہذیان بھی عرفان ہوتا ہے ۔ اس کی اصل بھی وہی ہے کہ جو جس خیال میں ہوتا ہے وہی ہذیان میں بھی خیالات آتے ہیں اس لئے اہل طریق کو شش کرتے ہیں کہ دوسری چیز اپنے اوپر غالب کرلیں ۔ (یعنی خدا تعالٰی کی یاد