ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
تھا ۔ خیر اس کا مضائقہ نہ تھا مگر پھر اسی وقت واپس نہ لائے ۔ حضرت کی آنکھ کھلی تو گھڑی ندارد ۔ حضرت کو تشویش ہوئی کہ گھڑی کہاں گئی ۔ آس پاس تلاش کیا بھی مگر نہ ملی بہت خیالات دوڑائے مگر کچھ خیال میں نہ آیا بہت دیر کے بعد ان عزیز کی طرف خیال کیا ان کو بلایا تو گھڑی ملی حضرت کو اس میں بڑی پریشانی ہوئی اور تلاش میں بہت وقت صرف ہوا ۔ حضرت نے ان کو 15منٹ تک کان پکڑوائے اور ان سے فرمایا کہ بڑا اہتمام چاہئے اس کا تمہارے قول وفعل سے کسی کو تکلیف نہ ہو ۔ یہ بہت بری حرکت ہے اور بعد ظہر حاضرین سے حضرت نے سارا واقعہ بیان کیا اور یہ ارشاد فرمایا ۔ ایسا فعل کرنا جو سبب ہوا ایذا کا خواہ قصد ایذا کا نہ ہو وہ بھی بڑا برا ہے ارشاد : اگر قصدا کسی کو ایذا پہنچائے وہ بھی برا ہے اور اگر قصد تو ایذا کا نہ ہو مگر ایسا فعل کرے جو سبب ہو ایذا کا یہ بھی برا ہے ۔ جیسا آج اس نے کیا حدیث میں ہے کہ رسول اللہ کے زمانہ میں دوعورتوں کا ذکر ہوا ۔ ایک کی بابت تو ذکر ہوا کہ ایک عورت ہے کہ وہ نماز روزہ تو خوب کرتی ہے ۔ یعنی فرائض کے علاوہ مگر اپنے پڑوسیوں کو تکلیف دیتی اس پر آپ نے فرمایا ھی فی النار کہ وہ جہنم میں جائے گی ۔ اور دوسری کیا بابت یہ ذکر ہوا کہ یارسول اللہ ایک عورت ہے کہ نماز وغیرہ تو بہت نہیں پڑھتی یعنی فرائض کے علاوہ مگر پڑوسیوں کو تکلیف نہیں دیتی ۔ آپ نے فرمایا ھی فی الجنتہ ۔ کہ وہ جنت میں جائے گی ۔ دیکھ لیجئے ایذا پہنچانا ایسا ہے ۔ اس کا اہتمام نماز روزہ سے بھی زیادہ کرنا چاہئے وجہ یہ ہے کہ جتنی چیزیں حقوق اللہ کہلاتی ہیں وہ حقیقت میں حقوق نفس ہی ہیں ۔ جیسے نماز ، روزہ وغیرہ ۔ کیونکہ ان کے ضائع کرنے سے اپنے ہی نفس کو ضرور ہے خدا کا تو کوئی ضرر نہیں اور ایذا دینا کسی کو یہ حقوق غیر سے ہے اور حقوق غیر کا اہتمام اپنے نفس کے حقوق سے ظاہر بات ہے کہ زیادہ ہونا چاہئے ۔ اس لئے اس کا اہتمام روزہ ونماز سے بھی زیادہ ہونا چاہئے نہ اس وجہ سے کہ یہ امور ارکان اسلام ہیں ارکان اسلام تو نماز روزہ ہی ہیں بلکہ اس وجہ سے کہ یہ حقوق غیر ہیں ان کے اخلال سے دوسروں کے مواخذہ کا ڈر ہے جو کہ کریم نہیں ۔ اس لئے ان کا اہتمام زیادہ سے زیادہ