ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کا معیار کیا ہے ۔ جس سے پہچانیں کہ اس شخص میں متانت عرفی ہے جو کہ مزموم ہے اور اس میں متانت شرعی جو کہ محمود ہے ۔ ارشاد : معیار وجدان ہے اور کچھ نہیں ۔ شیخ اس کو پہچانتا ہے کہ اس شخص میں یہ ہے اور اس شخص میں یہ دو شخصوں کی حالت بظاہر ایک سی ہوتی ہے ۔ مگر شیخ ایک کو سمجھتا ہے کہ متواضع ہے اور ایک کو متکبر اس لئے ایک کے لئے کچھ تجویز کرتا ہے اور دوسرے کیلئے کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ اس کو کچھ بتلایا اور اس کو کچھ ۔ حلانکہ دونوں کی حالت یکساں تھی ۔ جیسے طبیب کے پاس دو شخص جائیں کہ ظاہری حالت دونوں کی یکساں ہو مگر طبیب نبض دیکھ کر ایک کیلئے کچھ اور دوسرے کیلئے کچھ تجویز کرتا ہے ۔ یہی حال شیخ کا ہے ( میں نے سوال کیا کہ وجدان مکتب ہے یاغیر مکتب اس پر فرمایا ) وجدان تو مکتب نہیں مگر جن اعمال سے وجدان صحیح ہوجاتا ہے وہ مکتب ہیں ۔ اعمال خاصہ کے کرنے سے وجدان صحیح ہوجاتا ہے ۔ جیسے اس قسم کی کتابوں کا دیکھنا ، تقویٰ طہارت اختیار کرنا ۔ صحبت میں ایسے شیخ کی رہنا جو محقق ہو لوگوں کی اصلاح کرتا ہو ۔ بچہ یا ملازم کو الو کا پٹھا کہنا ارشاد : جو کہا کرتے ہیں کسی بچہ یا ملازم کو کہ تو الو کا پٹھا ہے یا سور کا بچہ ہے تو اس میں بظاہر باپ کو الو یا سور بنانا لازم آتا ہے مگر اس کے متعلق میری سمجھ میں یہ آتا ہے کہ اس میں سور سے تشبیہ دینا مقصود نہیں بلکہ بچہ یا ملازم کو الو کے پٹھے یا سور کے بچہ سے تشبیہ دینا مقصود ہے معنی یہ ہیں کہ الو کا بچہ جیسا ہوا کرتا ہے تو ایسا ہے ۔ باپ سے قطع نظر ہے خلاصہ یہ ہے کہ ایک تشبیہ مقصود ہے اس ملازم کی سور کے بچہ سے دو نہیں کہ ملازم کے باپ کی سور سے اور ملازم کی اس سور کے بچہ سے ۔ دعوت میں معمول ارشاد : میں نے ایک معمول دعوت کے متعلق اپنے اصول میں سے قرار دیا ہے کہ جس کی دعوت میری ساتھ کرنا ہوتو پہلے مجھ سے پوچھ لیں ۔ کیونکہ جس سے دل کھلا ہوا نہیں ہوتا تو اس کے ساتھ کھانے میں بے لطفی ہو جاتی ہے حظ نہیں آتا ۔ میں نے جو معمولات اپنے یہاں قراردیئے ہیں مجھ کو بعد میں معلوم ہوا کہ اہل یورپ کے یہاں اکثر وہی معمول ہیں پہلے سے مجھ کو خبر بھی نہیں ہوتی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ بحمداللہ مسلمانوں میں سب کچھ ہے اگر دماغ سے کام لیں