ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ہیں ۔ اس لئے قصد ہے کہ اس کو چھوڑ دوں گا ۔ یوں کہہ دیا کروں گا کہ جس کا جی چاہے پاس رہ کر صرف باتیں سن لیا کرے اور زیادہ ضرورت ہوتو کسی خاص شخص سے تعلق رکھیں ۔ تعلیم وہاں سے حاصل کریں ۔ میری تو باتیں بھی کافی ہیں تربیت کے لئے کیونکہ میرے یہاں تو صرف یہی باتیں ہوتی ہیں ۔ اور کوئی بات ہی نہیں ہوتی پھر ( مجھ سے فرمایا ) آپ نے تو دیکھا ہے فقط ۔ ایک صاحب کا مدرسہ کی ملازمت چھوڑنے کا قصہ واقعہ : ایک صاحب نے ملازمت مدرسہ کی چھوڑنے کا قصد کرلیا تھا یہ صاحب حضرت کے قریب کے رشتہ دار ہیں ان کی بیوی بھی ان کے ساتھ متفق تھی قصد یہ تھا کہ بلا تنخواہ کہیں پڑھائیں گے فقط ۔ ارشاد : الحمد للہ میرے ایسے دوستوں کا عدد بڑھتا جاتا ہے جو نفور ہوتے جاتے ہیں نوکری سے اور پھر پریشانی کسی کو نہیں ہوتی اور علم دین کی تعلیم پر گولینا جائز تو ہے مگر پھر بھی طبیعت کھٹکتی ہے خلوص تو وہ ہے کہ عمل خاص اللہ تعالٰی کے واسطے ہو رہا سامان معاش سویہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کے واسطے دین کی خدمت کریں ۔ اور لوگ اللہ تعالٰی کے واسطے ان کی خدمت کریں اور یہ بات مناسبت کی جگہ آسان ہے اسی لئے میں نے ان کو ایسی جگہ رہنے کی رائے دی تھی کہ وہاں کے لوگ ان سے مانوس اور قدردان ہیں ۔ اجنبی جگہ ٹھیک نہیں اول ہی وہلہ میں ایسی مساعدت اسباب سے مناسبت نہیں ہے ممکن ہے کہ پریشانی بڑھ جائےفقط ۔ قلب کا جاری ہونا کسے کہتے ہیں واقعہ : قلب کے جاری ہونے کا ذکر تھا جس کو خدا جانے کیا کیا سمجھ رہے ہیں حضرت نے اس کے متعلق بیان فرمایا ۔ ارشاد : میں جب مکہ میں غار ثور پر گیا پہاڑ پر چڑھتے سب ساتھیوں کا سانس چڑھ گیا دل دھڑکنے لگا ۔ میں نے کہا کہ لو بھائی دل جاری ہوگیا اگر اس کی یہی حقیقت ہے ۔ شاہ عبدالرحیم صاحب کا قصہ انفاس العارفین میں ہے ۔ ان کی خدمت میں ایک شخص آیا اور کہا کہ میرا قلب جاری ہوگیا جب وہ چلا گیا فرمانے لگے لوگوں کو خبط ہے اختلاج قلب ہوجاتا ہے اس کو دل کا جاری ہونا سمجھتے ہیں ۔ قلب جاری ہونے کے صحیح معنی یہ ہیں کہ یاد داشت کا ملکہ پیدا ہوجائے اس کے متعلق یہاں تک غلطی میں ابتلا ہے کہ