ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
واقعہ : ایک صاحب حضرت کی خدمت میں ایک کاغذ لے کر آئے جس میں لکھا تھا کہ میں فلاں گاؤں میں عید گاہ تعمیر کرا رہا ہوں ۔ اس کے متعلق چندہ لوگوں سے چاہتا ہوں ۔مطلب یہ تھا کہ آپ تصدیق فرمادیں گے تو آپ کے تصدیق فرمانے پر لوگ چندہ دیں گے ۔ چنانچہ وہ شخص اور چند علماء سے اس کاغذ پردستخط بھی کرا کر لائے تھے ۔حضرت نے دستخط کرنے سے انکار فرمایا ۔ اور ان سے اس کے متعلق مسئلہ بھی بیان فرما دیا ۔ اورچندہ حکایات بزرگان وفقہاء پشتن کی اس کے متعلق بیان فرمائی ۔ مگر یہ بات ان کے خیال میں نہ آئی دوسرے روز پھر وہ کاغذ کے کر آئے اور ایک ایسے شخص کو ہمراہ لائے جو حضرت والا سے خاص تعلق رکھتے تھے مقصود یہ ہوگا ۔ کہ ان کے دباؤ سے دستخط فرمادیں گے ۔ اور وہ کاغذ پیش کیا ۔ ارشاد : فرمایا کہ کل میں نے اس قدر سمجھایا تھا کچھ خیال میں نہ آیا ۔ معلوم ہوتا ہے کہ سمجھنے کا قصد ہی نہیں مکرررکہتا ہوں کہ جب تک میں اس موقعہ کو آنکھ سے نہ دیکھ لوں دستخط کرنا جائز نہیں ۔ کیونکہ یہ تو شہادت ہے اور شہادت بدون خود دیکھے جائز نہیں ۔ مسئلہ کے خلاف دستخط کیسے کروں ۔ یہ مسئلہ نہیں ہے کہ دوسرے کے دستخطوں پردستخط کردیئے جائیں ۔ باقی بعض حضرات کا دستخط کردینا انہوں نے واقعہ کو دیکھ لیا ہوگا ۔ اور اگر بلا دیکھتے دستخط کر دیئے تو وہ جانیں مجھ کو اس سے کیا ۔ دستخطوں پر اصرار کیوں ہے ۔ خدا کے لئے کام کرو ۔ دوسرے پر جبر کس لے کرتے ہو۔ پھر ان کے جانے کے بعد حضرت نے فرمایا کہ اس پر لوگ مجھ کو بداخلاق کہتےہیں ۔ خلیق کے معنی آج کل یہ ہیں کہ سب کی ہاں میں ہاں ملائے بس وہ خوش اخلاق ہے ۔ اب حافظ جی یہ شخص اپنے ساتھ لائے ہیں کہ دباؤں پڑے گا ۔ جب مرضی معلوم ہوگئی تو دباؤ ڈالنے کے کیا معنی ۔ پھر فرمایا کہ خدا جانے جس گاؤں میں عید گاہ کی بابتہ اس شخص کا ارادہ ہے اس میں عید اور جمعہ بھی جائز ہے یا نہیں ۔ اکثر دیہات کی ایسی ہی حالت ہے ۔ فائدہ : جو حافظ صاحب ساتھ تھے انہوں نے اپنی براءت ظاہر کردی کہنے لگے کہ میں نے تو ان کو خوب اچھی طرح کل سمجھا دیا تھا مگر ان کا نہ معلوم کیا خیال ہے ۔ سونے کے قلم سے لکھائی واقعہ : ایک صاحب نے پوچھا کہ حضرت جس قلم میں روشنائی پھرکر لکھا جاتا ہے اس میں جونب ہوتا اس میں مختلف دھاتیں ہوتی ہیں ۔ منجملہ ان کے سونے کا جزو بھی ہے ۔ مگر معلوم ہوا