ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کیونکہ اول تو اس میں افراط فی التعظیم کی شکل معلوم ہوتی ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ بعض دفعہ بعض کے قلب میں جوش محبت ہوتا ہے اور جوش سے ایسا کرتے ہیں اور بعض جوش نہ ہونے سے ایسا کرنا نہیں چاہتے مگر شرم کی وجہ سے کرلیتے ہیں ۔ سو یہ ریا ہوا ۔ اور یہ اول چومنے والا سبب ہوا ریا کا ۔ تو ایسا کام ہی مت کرو جس کی وجہ سے سبب بنوریا کے ۔ اگرچہ فتویٰ کی رو سے فی نفسہ جائز ہے ۔ مگر بعض عوارض کی وجہ سے قبیح لغیرہ کہہ سکتے ہیں ۔ جیسا کہ بعضی مدح کو قبیح کہا گیا ہے جب کو حد سے بڑھی ہوئی ۔ اسی طرح یہاں بھی سجمھ لو ۔ ایک خرابی یہ ہے کہ جس کے ہاتھ چومتے ہیں وہ بعض اوقات اپنے کو بڑا سمجھنے لگتا ہے ۔ واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ کھانا پکانا زوجہ سے ذمہ ہے یا نہیں ۔ ارشاد: دیانتہ ہے قضاء نہیں ہے اگر زوج فرمائش کرے تو دیانتہ اسکے ذمہ ہے اور یہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے ۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ اگر زوج حکم دے کر سیاہ پہاڑ کے پتھر سفید پہاڑ پر لے جا ۔ اور سفید پہاڑ کو سیاہ پر تو اس کو کرنا چاہیے ۔ اطاعت کی اس قدر تاکید ہے ۔ کھانا پکانا تو اس سے کم ہی درجہ میں ہے ۔ حضرت والا کی احتیاط ایک واقعہ زیور سے واقعہ : ایک صاحب کانپور میں زیور بناتے ہیں وہ لونگ سونے کی حضرت والا کے یہاں دکھلانے کو لے گئے وہ حضرت کو گھر میں پسند آگئی ۔ قیمت میں سوا روپے کی تھی ۔ حضرت نے دوسرے وقت اسکی قیمت ایک شخص کی معرفت ان کے پاس بھیج دی ۔ حضرت کو دست بدست معاملہ ہونے کا خیال اتفاق سے نہ رہا ۔ دوسرے وقت خیال آیا معاملہ دست بدست نہیں ہوا ۔ ایک صاحب کو مالک سے پاس بھیجا کہ ان سے یوں کہنا کہ تم کو مع سوا روپیہ کے بلایا ہے ۔ لونگ واپس نہیں کریں گے ۔ بلک شرع مطابق معاملہ کرن چاہتے ہیں ۔ چنانچہ وہ آئے تو حضرت نے یہ کیا کہ قمیمت واپس لونگ انکو واپس دی اور پھر معاملہ بیع کا دست بدست کیا اس کے بعد فرمایا ۔ ارشاد : مجھ کو خیال نہیں رہا تھا جو ایسا ہوا لوگ اس کا خیال بالکل نہیں کرتے ۔ حالانکہ ذراسی بات میں ربا ( سود ) لازم آتا ہے سہورا مجھ سے ایسا ہوگیا ۔ البتہ خیال آنے پر تدارک نہ کرنا یہ برا ہے ۔ ایک صاحب نے اس درمیان میں سوال کای کہ اگر بائع سے یوں کہہ دے کہ ہمم اس کو لئے