ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کا خرچ پڑے گا ۔ اس پر فرمایا ۔ ارشاد : جو کام ہے میں اس سے فارغ ہونا چاہا کرتا ہوں ۔ خواہ خرچ ہو لوگ مجھ کو مسرف کہتے ہیں (پھر فرمایا ) اسراف اس خرچ کو کہتے ہیں جس میں کوئی مصلحت نہ ہو مجھے برا معلوم ہوتا ہے کاموں کا جمع کرنا میری طبعیت متحمل نہیں ہے کہ کاموں کو جمع کروں میں خرچ کی پرواہ نہیں کرتا ۔ راحت کے مقابلہ میں ایسے موقعہ پر تو مجھے لوگ مسرف کہتے ہیں اور جہاں خرچ کا موقعہ نہیں ہوتا وہاں کوڑی خرچ نہیں کرتا ایسے موقعہ پر لوگ مجھے بخیل بھی کہتے ہیں ۔ فقط ۔ ارشاد :تھانہ بھون میں رہنے کا مشورہ دیا کرتا ہوں اس سے زیادہ غرض یہ ہے کہ انسانیت پیدا ہوجائے اگر بزرگ نہ ہوتو اصول صحیحہ تو معلوم ہوجائیں بولنے کھانے پینے کے میں کہا کرتا ہوں اور جگہ بزرگی حاصل ہوتی ہے ۔ اور یہاں آدمیت فقط ۔ ارشاد : وسوسہ کے متعلق ذکر تھا اس پر فرمایا ) وسوسہ پر التفات نہ ہونا چاہئے ۔ سوائے اس کے کوئی علاج نہیں تھوڑی ہمت سے کام لیا جائے ۔ جس احتیاط کا انجام بے احتیاطی ہو وہ ناجائز اور جس کا انجام احتیاط ہو وہ واجب ( مطلب یہ ہے کہ کسی کو وسواس آتے ہیں ۔ اور وہ پریشان ہے ۔ یہاں تک کہ بعض نماز بھی ترک کر دیتے ہیں کہ کیا نماز پڑھیں جب وسوسے آتے ہیں ان کے رفع کرنے کی فکر میں لگ گئے اور انتظار ہے کہ رفع ہونے پر پڑھیں گے ۔ کی تو تھی احتیاط وسوسہ سے انجام یہ ہوا کہ نماز بھی چھوڑ بیٹھے کم ہمت آدمی کو ضعیف چیز قوی معلوم ہوتی ہے ۔ اسلئے وسوسہ سے گبھرا جاتا ہے اسی وجہ سے میں کہتا ہوں کہ ضرورت ہے پاس رہنے کی بعض دفعہ خود تنہا کو ہمت نہیں ہوتی اور جو پاس ہوتو ہمت ہوتی ہے نیز بدون پاس رہے طریق سے مناسبت نہیں ہوتی مگر اس کا اہتمام لوگوں میں موٹی سی بات ہے کہ مریض طبیب سے دور ہوا اور جو نزدیک ہو دونوں میں بڑا فرق ہے ۔ بہت نازک حالت ہے اس مریض کی جو طبیب سے دور ہو ۔ پاس رہنے سے برسوں کے مریض الجھے ہوئے سلجھ گئے مگر خالی الذہن ہوکر رہنا چاہئے صاحب الرائے ہوکر نہیں کہ یہ مضر ۔ ایک شخص کا سوال جو کہ عیسائی سے مسلمان ہوا تھا واقعہ : ایک شخص عیسائی سے مسلمان ہواتھا وہ آیا ۔ اور عرض کیا کہ مجھے کچھ دیجئے حضرت نے