ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
السلام علیک یا ایہاالنبی سے غائب کی ندا پر استدلال ٹھیک نہیں ہے ؎ واقعہ : ایک صاحب نے عرض کیا کہ التحیات میں ہے السلام عیلک یا ایہاانبی اس میں غائب کو ندا ہے ۔ اور جب حضور صلی اللہ علیھ وسلم کے بارہ میں جائز ہے تو اوروں کے بارہ میں بھی جائز ہوگی ۔ کیونکہ جیسے ندا غائب کی ہے اسی طرح اور جگہ بھی ہے لہٰزا اور انبیا ء اور اولیا ء کو ندا کرنا جائز ہے بس یا شیخ عبدالقادر جیلانی شیاللہ وغیرہ کہنا جائز ہوگا ۔ اس پر حضرت نے فرمایا ۔ ارشاد : اس سے ندائے گائب پر استدلال نہیں ہوسکتا ۔ حدیث میں ہے کہ کچھ ملائکہ اس خدمت میں معین ہیں کہ جب کوئی آپ پر سلام بھیجتا ہے تو وہ آپ کو پہنچا دیتے ہیں اس صورت میں ندا غائب کی کہاں رہی اور دوسرے انبیاء اور اولیاء کی نسبت تو یہ بھی نہیں آیا اس لئے ان کو ندا کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں اور عوام الناس تو اس بارہ میں بہت ہی حد سے بڑھ گئے ہیں وہ تو حاجتیں مانگتے ہیں یہ کہاں ثابت ہے ۔ حضرت اب تو درویشی ان ہی چند چیزوں کا نام رہ گیا ہے ۔ کچھ رسوم ہیں ۔ وہ جس شخص کے یہاں موجود ہوں بس وہ درویش ہے ورنہ خشک ۔ عجیب فتنہ کا وقت ہے خدا بچائے ۔ فقط ۔ اللہ ورسول کے مقابلہ میں کسی کی بھی وقعت نہ چاہئے واقعہ : میں نے تزکرہ میں حضرت والا سے عرض کیا کہ میرے گھر میں کبھی ایسا ہوا ہے کہ اس نے کوئی کلمہ اللہ ورسول کی شان میں گستاخی کا زبان سے نکالا تو میں نے صاف کہہ دیا کہ میں تمہاری مدارات بقد امکان ہر طرح سے کروں گا ۔ مگر اللہ اور ورسول کے معاملہ میں کسی قسم کی رعایت مجھ سے نہ ہوسکے گی نہ مجھ سے خاموش رہا جائیگا ۔ گو مجھ کو تم سے بہت محبت ہے ۔ مگر اللہ ورسول کے سامنے میں کسی کی وقعت نہیں سمجھتا ، حضرت والا نے اس پر ایک حکایت بیان فرمائی ۔ رشاد : جہانگیر بیچارہ دنیا دار آدمی تھا ۔ نور جہاں اس کی بی بی اس کو شیعہ بنانا چاہتی تھی ۔ یہ بیچارہ عمل میں تو آزاد تھا ۔ مگر تھا سنی ۔ نور جہاں ہمیشہ شیعہ میں لانے کے درپے رہتی تھی ۔ اخیر بات یہ ٹھہری کہ سنی اور شیعہ میں مناظرہ ہوجائے ۔ ایران سے مجتہد بلائے گئے ۔ اور مناظرہ ہوا ۔ ان کو بڑی ذلت اٹھانی پڑی ۔ نور جہاں نے جہانگیر سے شکایت کی کہ مجھے آپ سے یہ امید نہ تھی کہ ہمارا علماء سے ایسا معاملہ کیا جائیگا ۔