ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
پڑھ لیا کروں گا ۔ ورنہ دوسری مسجد میں ۔ دوسری چیز کتب خانہ ہے سو اس کے دوحصہ ہیں ایک وہ جو میرے آنے سے پہلے موجود تھا ۔ وہ تو ابھی سپرد کردوں گا ۔ دوسرا وہ جو میرے سبب سے آیا ۔ اور جس کا واقفین نے مجھ کو متولی بنایا سو عاریۃ تو ابھی سے اس کو بھی سپردوں گا ۔ رہا مستقلا سو ، برس روز کام کوہوجائےگا ۔ اس وقت بالکل آپ کی طرف تولیت منتقل کردوں گا ۔ تیسری چیز روپیہ ۔ سو اس میں دو قسم کی چیزیں ہیں ۔ کچھ تو جائیداد والد صاحب کی وقف کی ہوئی ہے دوسرا جو روپیہ آتا جاتا رہتا ہے سو جائیداد کی تولیت میاں مظہر کے نام ہے ان سے کہئے باقی آمدنی جو روز مرہ آتی ہے اس کو آنے کے بعد ایک ہفتہ رو کے رکھا کروں گا ۔ اور جس نے بھیجا ہوگا اس کا پتہ آپ کو بتلادیا کروں گا ۔ جب آپ مرسل سے اجازت حاصل کرلیں گے آپ کے حوالہ کردوں گا ۔ بس میں کہہ چکا ۔ اب آپ تقریر کیجئ کیا مجھ کو مدرسہ سے جاہ حاصل کرنا ہے ۔ اگر اس کی طلب ہوتی تو خوب بڑا سا مدرسہ کرتا ۔ مگر بکھیڑ سے دل گھبراتا ہے ۔ تہیہ یہ ہے کہ اگر کام نہ ہوگا حذف کردوں گا ۔ کیونکہ خانقاہ میں دو قسم کے لوگ ہیں طلباء ذاکرین ۔ اگر یہاں کام نہ ہوگا تو طلباء کے لئے اور مدارس بہت وہاں چلے جائیں گے ۔ رہے ذاکرین تو ان سے کہوں گا ۔ اگر رہنا ہوتو بے سامان رہو ۔ اگر متوکلین ہیں رہے گے ورنہ چلے جائیں گے ۔ ان کی کوئی فکر ہے نہیں چونکہ یہ فکر نہیں اس لئے قلب کی راحت ہے میں اپنی ذات کے لئے بھی اس پر آمادہ ہوں جس روز کسی قسم کی مزاحمت پیش آئی ایک گھر ہے اس کو چھوڑ کر کسی گاؤں میں یاکسی اور شہر میں جا بیٹھوں گا ۔ صرف دو بیبیاں ہیں اور وہ سب چلے جائیں گے ۔ مجھ یہ سوچ ہی نہیں ہے کہ کیا ہوگا میری حالت تو یہ ہے ما ہیچ نداریم غم ہیچ ند ریم ٭ دستار نداریم غم پیچ نداریم یہاں ایک تار بھی نہیں دس تارکیا ہوتے پھر طلبہ سے خطاب کرکے فرمایا : ہدایت برائے طلبہ وغیرہ طلبہ وغیرہ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اپنی کوئی حاجت حافظ صاحب سے پیش نہ کریں ۔ مثلا چار پائی حجرہ وغیرہ کی طلب ان سے نہ کسی کی جائے کیونکہ اب حافظ صاحب بحیثیت طالب علم ہوں گے پھر فرمایا کہ میری تو یہ حالت ہے کہ اگر کسی طالب علم نے کبھی حجرے کے ٹپکنے کی شکایت کی ہے تو میں نے کہدیا کہ تم درست کرالو اگرچہ غبن فاحش سے کیوں نہ بنے تو بھی میں گوارا کرلوں گا