ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
تاکہ موت کے وقت وہی خیال رہے )۔ کسی کی تکلیف دیکھ کر دل کا کڑھنا طبعی امر ہے واقعہ : ایک صاحب نے عرض کیا کہ حضرت جب تک کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کی تکلیف سے دل کڑھتا ہے اور جب مرجاتا ہے تو کچھ بھی خیال نہیں ہوتا ۔ ارشاد : یہ امر طبعی ہے یعنی تکلیف دیکھ کر دل کڑھنا ۔ اس میں انسان کی بے اخیتاری اورعجز دکھانا ہے خدا تعالٰی کو کہ تم ایسے عاجز ولا چار ہو کہ اس کو دفعہ تک نہیں کرسکتے ہو۔ واقعہ : ایک وکیل صاحب کے یہاں حضرت والا کی مع ہمراہیان کے دعوت ہوئی جنہوں نے حضرت والا کو علاج وغیرہ میں مدد دی تھی ۔ حضرت نے دعوت کو منظور فرمایا ۔ اور ایک جاء نماز بھی مکلف انہوں نے جائے قیام پر نماز پڑھنے کیلئے بھیج رکھی تھی ۔ دعوت کی ایک روز پیشتر اطلاع ہوگئی تھی ۔ حضرت نے شب کے وقت اپنے احباب ہمراہیوں سے فرمایا ۔ ارشاد : ان کے یہاں کھانے کو دل تو گوارا نہیں کرتا ۔ مگر انہوں نے اعانت کی ہے ہماری ۔ اس لئے میں نے دعوت قبول کرلی ورنہ قبول بھی نہ کرتا ۔ بات یہ ہے کہ وکالت کی آمدنی میں خود فقہاء کو کلام ہے خواہ مقدمات سچے ہی آتے ہوں اور جھوٹے مقدمات میں توکسی کو اس کے ناجائز ہونے میں کلام ہی نہیں مگر ہندؤں سے آمدنی کا زیادہ حصہ آتا ہے اور امام صاحب کے نزدیک کافر غیر ذمی سے اس کی رضا سے اس کا مال لینا درست ہے ۔ اس لئے امام صاحب کے اس قول پر فتوٰی کی روسے تو کھانا جائز ہے مگر میں احباب کو مطلع کرتا ہوں جن کا جی نہ چاہے وہ نہ جائیں ۔ کیونکہ میں کیوں باعث بنوں ان کے مبتلا ہونے کا ۔ میں آزادی دیتا ہوں کہ جن صاحب کا جی چاہے شریک ہوں اور جن کا جی نہ چاہے وہ نہ شریک ہوں میں اپنے اوپر سب کا بارکیوں لوں ۔ چونکہ فتوٰی سے جائز ہے اور میں نے اپنی دعوت کے قبول کرنے کی وجہ بھی بتلادی پھر یہ کہ میں سراپا گنہگار ہوں میں تو کھالوں گا ۔ اور جائے نماز کی بابت فرمایا کہ اس پر نماز پڑھتے ہوئے کدورت معلوم ہوتی ہے ۔ دینی امور میں غرباء کیلئے دینے سے برکت ہوتی ہے واقعہ : ذکریہ تھا کہ جو غرباء مدارس دینیہ کی خدمت کرتے ہیں اس میں برکت ہوتی ہے اور ریاست وغیرہ کے وقف ہونے سے مدرسہ میں برکت نہیں ہوتی ۔