ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
اس میں تھی ۔ اس لئے حضرت نے ان کو آنے کی اجازت نہیں دی بلکہ یہاں تک کہلا دیا کہ میں خرچ آپ کو دوں گا ۔ وہ باہر ہی رہیں ۔ ان کی اصلاح اسی میں ہے ان صاحب کو اس کا بڑا غم تھا ۔ اس پر حضرت نے حاضرین سے فرمایا ۔ ارشاد : یہ تربیت روحانی ہے ۔ حضرت اس وقت سختی معلوم ہوتی ہے ۔ اس کے بعد جو نفع ہوگا وہ یاد کر کے التجا کریں گے قرآن کریم میں خود موجود ہے فاثابکم غما بغم لکیلا تحزنوا الایۃ ۔ بقول مشہور مفسرین یہاں لا زائد ہے مطلب یہ ہے کہ خدا تعالٰی نے تم لوگوں کو اس لئے غم دیا کہ تم محزون ہو ۔ سو حزن وغم علاج ہے نفس کا ۔ اگر انسان پر غم نہ ہوتو فرعون ہوجائے بڑی نعمت ہے خدا تعالٰی کی حزن وغم ۔ تربیت میں بڑا دخل ہے ھزن وغم کو فقط ۔ بیعت میں جلدی نہ چاہئے واقعہ : ایک صاحب کا خط آیا تھا لکھا تھا کہ میں آتھ برس سے ایک صاحب کے ہاتھ پر بیعت ہوچکا ہوں ۔ مگر تعلیم کی درخواست ہے اور پہلے پیر کی نسبت یہ بھی لکھا تھا کہ میں ان کا معتقد تو ہوں کیونکہ ان کے افعال سنت کے موافق ہیں ۔ مگر کوئی نفع نہیں ہوا ۔ اس پر حضرت نے حاضرین سے فرمایا ۔ ارشاد : جو لوگ جلدی کرتے ہیں بیعت میں ان کا یہ ہی نتیجہ ہوتا ہے میں جو ہمیشہ کہا کرتا ہوں کہ تعجیل نہ چاہئے تو اس میں یہ مصلحت ہے مگر لوگ اس پر برا مانتے ہیں ۔ لوگ اول اپنے نزدیک کسی قسم کا اعتقاد جمالیتے ہیں کہ بیعت سے یہ ہوگا اور یہ ہوگا بعد میں جو کچھ سمجھا تھا وہ نکلا نہیں ۔ بس اس پر پر وسو سے پیدا ہوتے ہیں ۔ کیا فائدہ اس بیعت سے ۔ ( پھر حضرت نے فرمایا کہ) یہ طالب علم ہیں ان سے کہا تھا کس نے طالب علمی کے زمانہ میں بیعت ہونے کو اور ذکر وشغل کرنے کو ( پھر فرمایا ) بیعت کا علاقہ زوجیت کے علاقے سے بہت زیادہ ہے ۔ مگر لوگ وہاں تو حسن وجمال کو دیکھتے ہیں اور یہاں فضل وکمال کو نہیں دیکھتے ( مطلب یہ ہے کہ بیعت میں نہیں دیکھتے کہ مرشد میں کیا کیا باتیں ہونی چاہئیں ) بس کوئی بات سن لی اور مرید ہوگئے ۔ خیالات جمالئے ۔ جو خیالات جمالئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے بس وسو سے ہونے لگے ۔ فقط ۔ واقعہ : ایک صاحب حضرت والا کے احباب میں سے ہیں اور آسودہ حال ہیں ۔ انہوں نے