ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
کسی کی دلشکنی بھی نہ کروں گا ۔ سفارش لکھ دوں گا ۔ مگر میں آپ کی کوئی مصلحت بھی فوت کرنا نہیں چاہتا اس لئے عمر بھر کے لئے اس وقت کہے دیتاہوں کہ اس قسم کا جو خط میری طرف سے آپ کے پاس آئے آپ اسے کا لعدم سمجھئے گا ۔ اور اپنی کسی مصلحت کو فوت نہ کیجئے گا ۔ میں نے بھی نواب صاحب ڈھا کہ سے کہہ دیا تھا کہ اب آپ سے ملاقات ہوگئ ہے ۔ اب لوگ میرے پاس سفارش کو آئیں گے ۔ آپ میری سفارش کا کچھ خیال نہ کیجئے ۔ جو مصلحت ہو وہی کیجئے ۔ میری سفارش سے اپنی مصلحت فوت نہ کیجئے ۔ انہوں نے بڑی دانائی کا جواب دیا کہنے لگے کہ میں تو قصدا بھی قبول نہ کروں گا ۔ تاکہ جب لوگ میرا یہ برتاؤ دیکھیں گے تو آپ کے پاس سفارش کیلئے آئیں گے ہی نہیں آپ کو راحت ہوگی ( پھر حضرت نے فرمایا ) سفارش کی شان اور حقیقت بریرہ رضہ کے واقعہ سے نکلتی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیھ وسلم نے بریرہ سے فرمایا تھا کہ اگر مغیث سے نکاح کرلو تو اچھا ہے ۔ انہوں نے کیا کہ آپ حکم کرتے ہیں یا سفارش ۔ حضور صلی اللہ علیھ وسلم نے فرمایا سفارش ۔ انہوں نے کہا تو پھر میں نہیں مانتی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ دونوں میں فرق ہے ۔ سفارش یہ ہے کہ جس سے سفارش کی ہے وہ آزاد رہے اور یہ شخص جس نے سفارش کی ہے اس کے منظور نہ کرنے پر ناخوش نہ ہو ۔ اب تو لوگوں کو سفارش سے پریشانی ہونے لگی ۔ متعقدین بھی تنک ہوتے ہیں ۔ چنانچہ مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مراد آبادی جو ایک درجہ میں مجذوب تھے ۔ انہوں نے ایک عرب کیلئے سفارش کا خط ایک رئیس کو اپنے ہاتھ سے لکھا انہوں نے مجھے دکھلایا تھا ۔ میں نے مولانا کا لکھا ہوا پہنچانا تھا ۔ واقعی مولانا کا لکھا ہوا تھا ۔ وہ عرب ان رئیس صاحب کےپاس وہ خط لیکر گئے ۔ انہوں نے صاف کہا کہ یہ جعلی خط ہے پھر وہ عرب چند بار ان کے پاس گئے ۔ یہاں تک کہ رئیس صاحب نے اپنے ملازم سے کہہ دیا کہ اب ان کو نہ آنے دینا ( پھر حضرت نے فرمایا ) یہ سفارش کا اثر ہے آجکل ۔ ملفوظات کانپورختم ہوئے ۔ حضرت والا کی روانگی کانپور سے فتح پور کو حضرت والا 9 ربیع الاول 1337ھ کی صبح کو فتح پور مع احباب روانہ ہوئے حضرت والا کی غرض فتح پور جانے سے بڑی پیرانی صاحبہ کا علاج تھا ۔ وہاں کے زنانہ شفاخانہ میں آپریشن ہوا تھا