ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
|
ارشاد : سناتے رہیئے کبھی اثر ہوہی جاتا ہے پھر اس سننے سے اثر ہوجانے پر ایک حکایت بیان کی کہ ایک بزرگ ہیں اصمعی وہ سفر میں اونٹ پر سوار تھے انہوں نے یہ آیت پڑھی ۔ وفی السماء رزقکم وما توعدون ۔ اونٹ والے نے پوچھا کہ یہ کس کا کلام ہے ۔ کہا کہ اللہ کا ۔ اس نے کہا کہ پھر پڑھنا ۔ انہوں نے پھر پڑھی کہا پھر پڑھو انہوں نے پھر پڑھی ۔ اس نے کہا کہ جب رزق آسمان پر ہے تو زمین میں کس لیے ڈھونڈیں چنانچہ اس نے اونٹ ان کو دیدیا اور کہا کسی کو فی سبیل اللہ دیدینا اور خود وہاں سے چل دیا ۔ پھر ایک عرصہ کے بعد اس شخص سے مکہ میں ملاقات ہوئی ۔ اس نے کہا مجھے نہیں پہچانا ۔ میں وہ ہوں جس کے سامنے تم نے یہ آیت پڑھی تھی ۔ آیا اس کے بعد کچھ اور بھی ہے آپ نے اس سے آگے کی آیت پڑھی فورب السماء والارض انہ لحق مثل ماانکم تنطقون اس نے بطور تعجب کہا کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ ان کے یقین دلانے کیلئے اللہ کو قسم کھانے کی ضرورت پڑی کیسے ہیں وہ لوگ اس پر ایک حالت طاری ہوئی اور دم نکل گیا (پھر حضرت نے فرمایا ) کہ بعض ایسے قلوب ہیں جن میں اس قدر جلد اثر ہوتا ہے ۔ واقعہ : ایک صاحب نے (جو بیعت بھی تھے ) حضرت کی خدمت میں چند خطوط بھیجنے تھے ۔ ان میں بعض معاملات کے متعلق اعتراض بھی کئے تھے اور سخت باتیں بھی لکھی تھیں ۔ پھر وہ فتح پور میں آئے وہ خط ان کے سامنے پیش کئے جارہے تھے اور وہ ان میں تاویلیں کرتے تھے اس پر فرمایا ۔ پیر کی غلطی پر اعتراض نہ کرے اور نصیحت کا طریقہ ایک صاحب نے کچھ گستاخیاں حضرت کی شان میں کی تھیں ۔ ارشاد : اگر غلطی بھی ہو پیر سے تو مرید کو اعتراض نہ کرنا چاہئے ہاں باادب متنبہ کردے جب دیکھے کہ خود متنبہ نہ ہوگا ۔ اور اگر یہ امید ہوکہ متنبہ ہوجائیگا تو پھر سکوت کرے اور اگر دیکھے کہ بار بار غلطی کرتا ہے تو ادب کے ساتھ تحریرایا تقریر متنبہ کرے ۔ باقی اعتراض یہ بے جا حرکت ہے اس کے ساتھ سختی کا برتاؤ نہ کرے ۔ دیکھئے حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے باپ کو کس طرح خطاب کر رہے ہیں ۔ خطاب دیکھ لیجئے ۔ یوں کہہ رہے ہیں ۔ اے میرے ابا ۔ اے مرے ابا ۔ کافر باپ کے ساتھ یہ خطاب کررہے ہیں پھر پیر تو کافر بھی نہیں ۔ میں اپنی تعظیم نہیں چاہتا اگر تعظیم کا طالب ہوتا تو ہرجگہ اس کا خیال کرتا ۔ میں آپ